Tag Code:
Advertise With Us
اردو
हिन्दी
اگست 8, 2022
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم
No Result
View All Result
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم
No Result
View All Result
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
No Result
View All Result
Support Us
Home Uncategorized

احتجاج کا دستوری حق

RK News by RK News
مارچ 20, 2021
in Uncategorized, فکر ونظر, مضامین
0
protest-in-india

protest-in-india

196
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ایڈووکیٹ ابوبکر سباق سبحانی

جمہوریت ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں عوام اپنے ووٹ کا استعمال کرکے اپنے نمائندے منتخب کرتی ہے، جس کے بعد منتخب نمائندوں کی دستوری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کے دستوری و جمہوری مفادات کے تحفظ میں آواز بلند کریں گے، تاہم اگر عوام کے دستوری حقوق جمہوری حکومت یا اس کی کسی پالیسی یا قانون کے ذریعے سلب کئے جاتے ہیں یا جمہوری حکومت کی کسی پالیسی سے عوام بے چین ہوتے ہیں تو دستور ہند کے آرٹیکل ۱۹ کے  تحت عوام کو یہ بنیادی و شہری حق حاصل ہے کہ وہ پرامن طریقے سے اپنی آواز و اپنے خیالات کو پیش کرنے کے لئے احتجاج کریں۔ پروٹسٹ یا احتجاج کا بنیادی مقصد حکومت کی کسی پالیسی، قانون یا کسی بھی بیان کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہوتا ہے تاکہ عوام کی بے چینی و جذبات کو حکومت یا متعلقہ ادارہ سنجیدگی سے سمجھے اور اپنی پالیسی یا بیان پر نظر ثانی کرے، اگر کوئی پالیسی یا قانون عوام کے جمہوری و دستوری حقوق کے خلاف ہے تو اس میں دوبارہ ترمیم کرے یا واپس لے۔ 

حالیہ برسوں میں ہونے والے احتجاجات ہماری تاریخ کا  کوئی نیا باب نہیں ہیں، موجودہ وقت میں عوام کے ہونے والے احتجاجات ہماری پرانی تاریخ کا ہی حصہ ہیں، ہندوستان چھوڑو تحریک، سول نافرمانی تحریک و ستیہ گرہ تحریکوں کے بغیر ہمارے ملک کا آزاد ہونا ممکن نہیں تھا۔ آزادی سے پہلے ہزاروں احتجاج اور سول نافرمانی کی تحریکوں نے ہی انگریز حکومت کو ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا تھا، ہندوستانی عوام کو پرامن احتجاج کی اہمیت اور طاقت کی تعلیم دینے والے بابائے ہند موہن داس کرم چند گاندھی ہی تھے۔  شہری قوانین میں ترمیم کے بعد ہمارے ملک میں ہزاروں احتجاجات ہوئے جس میں لاکھوں شہریوں نے حصہ لیا، اب زراعتی قوانین میں تبدیلیوں کے بعد پھر لاکھوں شہری کئی مہینوں سے سڑکوں پر موجود ہیں جو دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے پرامن انداز میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

ملک کے آزاد ہونے سے پہلے ہمارے ملک میں احتجاج کرنے کا کوئی دستوری یا قانونی حق عوام کے پاس موجود نہیں تھا اس لئے ان تحریکوں کو سخت قوانین و پولیس کاروائیوں کے ذریعے انگریز حکومت خاموش کرنے کی تمام کوششیں کیا کرتی تھی، لیکن ملک کے آزاد ہونے کے بعد ہمارے رہنماوں نے ایک مضبوط جمہوری نظام کو قائم کرنے کے لئے ہی دستور میں آرٹیکل ۱۹ کو شامل کیا جس کا واحد مقصد حکومت کی پالیسیوں پر عوام کو آزادی کے ساتھ اپنے خیالات اور رائے کو پیش کرنے کی آزادی دی، آرٹیکل ۱۹ (۱) (اے) اور (بی) کے مطابق تمام شہریوں کو آزادی خیال اور تقریر کی آزادی ہے اور وہ اپنی بات رکھنے کے لئے پرامن طریقے سے بغیر ہتھیار کے ایک جگہ اکٹھا ہوسکتے ہیں جب کہ آٹیکل ۱۹ کی شق (۲) اور (۳) کے تحت کچھ شرائط و پابندیاں لگائی گئی ہیں جن کے مطابق وہ احتجاج ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ نہ ہوں، پبلک آرڈر یعنی امن و امان، دوست ممالک سے تعلقات، توہین عدالت اور ہتک عزت یا فساد بھڑکانے کی غرض سے نہ ہوں۔ آج احتجاجات کو جمہوریت کے لئے خطرہ کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں ہوتی ہیں، جب کہ کسی بھی جمہوریت کا سب سے قیمتی اثاثہ وہاں کی عوام ہوا کرتی ہیں، اور جمہوریت میں عوام کا سب سے اہم حق ان کا آزادی کے ساتھ آواز اٹھانے کا حق ہے، شرط صرف یہی ہے کہ آواز پرامن انداز سے اٹھائی جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت اپنی پالیسیوں یا غلط اقدامات کے خلاف ہونے والے احتجاجات کو دبانے کے لئے پولیس و قانون کا بے دریغ غلط استعمال کرنے میں بالکل نہیں جھجھکتی ہیں۔ دستور ہند کی آرٹیکل ۵۱ (اے) کے مطابق ہر شہری کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک پراپرٹی کی حفاظت کرے اور احتجاجات کے دوران تشدد سے پرہیز کرے، لیکن ہم نے شہری قوانین کو لے کر ہونے والے احتجاجات کے دوران پولیس و تحفظاتی ایجنسیوں کے ذریعے ہونے والے پرتشدد ردعمل اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچاتے ہوئے جگہ جگہ دیکھا، جامعہ ملیہ کی لائبریری ہو یا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نیز بہت سی جگہوں پر پبلک پراپرٹی کے ساتھ ساتھ سی سی ٹیوی کیمروں کے ساتھ توڑپھوڑ کے ویڈیو بھی منظرعام پر آئے، لیکن کہیں بھی ان خاطی پولیس والوں کے خلاف کسی بھی طرح کی قانونی کاروائی نہیں کی گئی، آخر کب تک پولیس کی جوابدہی طے نہیں ہوگی؟

بابا رام دیو نے ۲۰۱۲ میں رام للا میدان بلیک منی یعنی کالا دھن کے ایشو کو لے کر احتجاج کیا جس پر پولیس نے کاروائی کی، سیپریم کورٹ نے “رام للا میدان حادثہ بنام ہوم سکریٹری، یونین آف انڈیا و دیگر ۲۰۱۲” کے فیصلے میں کہا کہ “ شہریوں کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ جمع ہوکر پرامن احتجاج کریں جو کہ انتظامیہ یا مقننہ کے کسی بھی غاصبانہ کاروائی کے ذریعے چھینا نہیں جاسکتا ہے”۔  شاہین باغ دھرنے کا معاملہ بھی سیپریم کورٹ میں پہنچا جس کی سنوائی کرتے ہوئے عدالت عظمی نے “امت ساہنی بنام کمشنر آف پولیس” کے فیصلے میں کہا کہ ہر شہری کو پرامن احتجاج کرنے کا دستوری حق حاصل ہے تاہم عوامی جگہوں پر غیر معینہ مدت تک احتجاج کرکے دوسروں کے حقوق کی پامالی نہیں کی جاسکتی ہے، نیز انتظامیہ کو جگہ خالی کرانے کا پورا پورا حق حاصل ہے”۔

احتجاجات کو لے کر عدلیہ کا رویہ بھی سوالوں کے گھیرے میں رہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں شہری قوانین میں ترمیمات کرکے مسلم کمیونٹی کے ساتھ قانون میں تفریق برتی گئی تھی جو کہ دستور ہند کی بنیادی روح و ڈھانچہ کے خلاف تھا کیونکہ دستور ہند کا پریمبل یہ وعدہ کرتا ہے کہ کسی کے ساتھ بھی مذہب، نسل، رنگ، ذات پات یا زبان کی بنیاد پر کسی طرح کی تفریق نہیں برتی جائے گی تاہم اس تفریق کے خلاف سیپریم کورٹ میں سو سے زائد پٹیشن زیر التوا ہیں جن پر سنوائی کے دوران نہ تو شہریت کےترمیم شدہ قانون پر کوئی وقتی روک لگائی گئی اور نہ ہی ہزاروں احتجاجات کے بعد بھی اس قانون کے دستوری جواز پر کوئی فیصلہ آیا

عدلیہ، انتظامیہ اور جمہوری حکومت کی یہ دستوری ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے تمام ہی طبقات کے اندر یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ یہ ملک سب کا ہے، جہاں دستوری حکومت قائم ہے اور قانون کی نظر میں سب کی حیثیت مساوات پر مبنی ہے تبھی ہم ایک کامیاب جمہوری حکومت بننے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

Related

ShareTweetSend
Previous Post

مدراس چلانے کیلئے زکوٰۃ کے علاوہ دیگر ذرائع تلاش کریں

Next Post

کورونا ویکسین روزے کو متاثر نہیں کرتی، سعودی مفتی اعظم

RK News

RK News

Related Posts

کچھ لوگوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے نفرت کیوں ہے !
فکر ونظر

کچھ لوگوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے نفرت کیوں ہے !

اگست 6, 2022
محمودمدنی اور اویسی کا موازنہ:انڈیا ٹی وی حماقت یا شرارت؟
فکر ونظر

محمودمدنی اور اویسی میں موازنہ:انڈیا ٹی وی کی خطرناک شرارت

جولائی 27, 2022
بی جے پی کی ہمدردی –  پسماندہ مسلمانوں سےہی کیوں عام مسلمان سے کیوں نہیں!
فکر ونظر

بی جے پی کی ہمدردی –  پسماندہ مسلمانوں سےہی کیوں عام مسلمان سے کیوں نہیں!

جولائی 25, 2022
تاریخ و تحقیق اور تبصرہ و تجزیہ کا فرق
Uncategorized

تاریخ و تحقیق اور تبصرہ و تجزیہ کا فرق

جولائی 18, 2022
Uncategorized

عید الاضحی عقیدت و احترام کے ساتھ منائ جارہی ہے

جولائی 10, 2022
Uncategorized

ایک اندرایک باہر،زبیر کوایک ، روہت رنجن کو تمام معاملوں میں  سپریم کورٹ سے راحت

جولائی 10, 2022
Next Post
کورونا ویکسین روزے کو متاثر نہیں کرتی، سعودی مفتی اعظم

کورونا ویکسین روزے کو متاثر نہیں کرتی، سعودی مفتی اعظم

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ADVERTISEMENT
  • 18.4k Fans
  • 86.7k Followers
  • Trending
  • Comments
  • Latest
اے ٹی ایس کونہیں ملا ریمانڈ، عدالت نے پھٹکارا،مولانا کلیم کو چودہ دن کے لیے جیل بھیج دیا

اے ٹی ایس کونہیں ملا ریمانڈ، عدالت نے پھٹکارا،مولانا کلیم کو چودہ دن کے لیے جیل بھیج دیا

ستمبر 22, 2021
عمر گوتم کی بیٹی  کا کرب،سب نے ہمیں چھوڑدیا، لڑائ میں اکیلے رہ گیے،تنظمیں بھی خاموش،زندگی ختم سی ہوگئ

عمر گوتم کی بیٹی کا کرب،سب نے ہمیں چھوڑدیا، لڑائ میں اکیلے رہ گیے،تنظمیں بھی خاموش،زندگی ختم سی ہوگئ

نومبر 26, 2021
پہچانیے کون ہے یہ شخص!

پہچانیے کون ہے یہ شخص!

اکتوبر 26, 2021
آصف محمد خان اپنے الزامات کا ثبوت دیں:جرنلسٹ فرحان یحییٰ کا چیلنج

آصف محمد خان اپنے الزامات کا ثبوت دیں:جرنلسٹ فرحان یحییٰ کا چیلنج

جون 17, 2021
ٹوٹ گئیں زنجیریں،آئے دیوانے باہر،کہا- جنگ جاری رہے گی

ٹوٹ گئیں زنجیریں،آئے دیوانے باہر،کہا- جنگ جاری رہے گی

2
ہندوتوا میں پھنسنے کی جگہ نئے بیانیہ پرکانگریس میں غور

ہندوتوا میں پھنسنے کی جگہ نئے بیانیہ پرکانگریس میں غور

2
برطانوی حکمران جماعت میں ’اسلاموفوبیا ایک مسئلہ‘ ہے: رپورٹ

برطانوی حکمران جماعت میں ’اسلاموفوبیا ایک مسئلہ‘ ہے: رپورٹ

1
سینٹرل وسٹا کی زد میں مساجد،امانت اللہ کا انتباہ

سینٹرل وسٹا کی زد میں مساجد،امانت اللہ کا انتباہ

1
منی پور میں حالات کشیدہ،انٹرنیٹ خدمات معطل

منی پور میں حالات کشیدہ،انٹرنیٹ خدمات معطل

اگست 7, 2022
نتیش بابو کبھی بھی’ سیاسی دھماکہ’ کرسکتے ہیں

نتیش بابو کبھی بھی’ سیاسی دھماکہ’ کرسکتے ہیں

اگست 7, 2022
غزہ پر اسرائیلی بمباری ،6بچوں سمیت24شہری جاں بحق،عالمی برادری خاموش

غزہ پر اسرائیلی بمباری ،6بچوں سمیت24شہری جاں بحق،عالمی برادری خاموش

اگست 7, 2022
میڈیا سرکار کی پی آر ایجنسی بن گیا ہے: جماعت اسلامی ہند

میڈیا سرکار کی پی آر ایجنسی بن گیا ہے: جماعت اسلامی ہند

اگست 6, 2022

أخبار حديثة

منی پور میں حالات کشیدہ،انٹرنیٹ خدمات معطل

منی پور میں حالات کشیدہ،انٹرنیٹ خدمات معطل

اگست 7, 2022
نتیش بابو کبھی بھی’ سیاسی دھماکہ’ کرسکتے ہیں

نتیش بابو کبھی بھی’ سیاسی دھماکہ’ کرسکتے ہیں

اگست 7, 2022
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کاپابندہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک وملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں وتجزیوں کے اعلی معیارکی بدولت سماج کے ہرطبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

Quick Links

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

No Result
View All Result
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

Posting....
<-- popup advt. -->
<-- popup advt. -->