پیزا کی شکل سے ملتی جلتی روٹی قدیم زمانے میں بھی کھائی جاتی تھی جسے چپٹی روٹی کہا جاتا ہے۔ اسے تندور میں بنایا کرتے تھے بالکل آج کی طرح۔ تاہم اٹلی کے شہر نیپلز میں بیکریوں نے 1600s میں روٹی پر انواع و اقسام کی کھانے کی چیزوں کو ملا کر ایک ڈش ایجاد کی جسے پیزا کا نام دیا۔
یہ اسٹریٹ فوڈ سب سے پہلے غریب لوگوں کو فروخت کیا گیا تھا جن کا کوئی گھر بار نہیں تھا۔ یہ لوگ پیزا کے ٹکڑے خریدتے اور چلتے چلتے کھاتے جس کی وجہ سے اُس وقت کے اطالوی مصنّفین ان کی کھانے کی عادات کو ’مکروہ‘ قرار دیتے تھے۔
1889 میں کنگ امبرٹو اول اور ملکہ مارگریٹا نے اٹلی کا دورہ کیا اور نیپلز میں آئے۔ ملکہ نے مختلف قسم کے پیزا آزمانے کے لئے کہا۔ ڈا پیٹرو پزیزیریا (جو اب پزیریا برینڈی کے نام سے جانا جاتا ہے) کے رافیل ایسپوسیٹو نامی ایک بیکر نے لال ٹماٹر کی چٹنی ، سفید موزاریلا اور سبز تلسی والا ایک پیزا ایجاد کیا تھا۔ اطالوی پرچم کے رنگوں پر مبنی اس پیزا نے فوراً ملکہ مارگریٹا کی منظوری حاصل کرلی اور اس طرح مارگریٹا پیزا بنایا گیا تھا جو آج بھی ایک اہم مقام رکھتا ہے۔
اگرچہ ملکہ مارگریٹا نے پیزا کو اپنی شاہی منظوری سے نوازا مگر پیزا 1800s کے آخر تک نیپلز کے باہر مشہور نہیں ہوا تھا۔ 1800 سن کے بعد جب اطالویوں نے ہجرت کرکے امریکہ جانا شروع کیا تو اپنے ذائقے اور ترکیبیں اپنے ساتھ لے کر آئے۔
1905 میں گینارو لمبارڈی نے مین ہیٹن، امریکا میں پہلا پزیریا کھولا جو کہ اسٹریٹ فرنٹ شاپ تھی اور وہاں پیزا بیچنا شروع کیا جو کہ آج بھی پورے امریکا میں ایک معروف نام ہے۔ اس ریستوراں میں وہی تندور ہے جو 1905 تھا۔
1930 کی دہائی تک پیزا کا کاروبار عروج پر تھا۔ اطالوی امریکیوں نے مین ہیٹن ، نیو جرسی اور بوسٹن میں پزیریا کھولے۔ 1943 میں ، آئیک سیول نے شکاگو طرز کے پیزا کی ایجاد کی تاہم اس مقبولیت کے باوجود، پیزا اب بھی بنیادی طور پر ایک غریب محنت کش آدمی کا کھانا تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکی فوجی یوروپ سے وطن واپس پہنچے اور یہ چاہتے تھے کہ وہ اس پیزا کا مزہ چکھیں جو انہوں نے سمندر کے اس پار اکثر کھایا تھا۔ 1945 میں ایرا نیون نے گیس سے چلنے والے پیزا اوون ایجاد کیا۔ اس ایجاد سے خوردہ فروشوں کو سستے اور آسانی سے پیزا بنانے میں مدد ملی اور اب ہوٹل اور ریستوراں میں زیادہ سے زیادہ پیزا فروخت ہونے لگے۔
پہلی پیزا چین پیزا ہٹ نے 1958 میں کھولی جس کے بعد 1959 میں ڈومینو آیا اور پھر 1960 میں پاپا جان نے۔ ان میں سے ہر ایک اس خیال سے وجود میں آیا تھا کہ وہ پیزا ہر طبقے کو فروخت کرے گا۔
آج پیزا کے کاروبار سے امریکا میں تخمینہ شدہ 46 بلین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے جس میں پچاس سے زائد پیزا چینز ہیں جن کی آمدنی تقریبا 27 ارب ڈالر ہے۔ جبکہ پوری پوری دنیا میں 145 بلین ڈالر کی آمدنی ہورہی ہے۔