کولکاتا :
مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات پر پورے ملک کی نظر ہے۔ ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں انتخابی مہم میں خوب پسینہ بہایا ہے۔ انتخابی موسم کا عالم یہ ہے کہ ہر چوک – چوراہے پر سیاسی بحث و مباحثہ کا دور چل رہا ہے۔
کولکاتا میں ایسے ہی کچھ لوگ تھے ،جن میں بی جے پی کی حمایتی بھی وہاں موجود تھے ، تو ترنمول کو حمایت کرنے والے لوگ بھی۔ ان سب کے درمیان کچھ لوگوں کو مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے عروج اور ریاست میں ممتا بنرجی کو شکست دے کر حکومت بنانے کی قیاس آرائی پر تشویش تھی۔
ان لوگوں نے کہا کہ بنگالیوںکو یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اگر یہاں بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو وہ بہت ساری چیزوں کو مسلط کرنا شروع کردے گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کولکاتا میں اسسٹنٹ پروفیسر انویشہ سین گپتا کا یہ سوال بھی سامنے آیا کہ مغربی بنگال میں ہندو درگا پوجا میں نوراتری کے دوران مٹن -بریانی بھی کھاتے ہیں ،جبکہ شمالی ہندوستان کے ہندو برت رکھتے ہیں۔ اگر بی جے پی اقتدار میں آئی تو کیا وہ ہمیں اپنے حساب سے درگاپوجا منانے دے گی۔؟
مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کے سامنے اس سوال کورکھا گیا تو اس کے جواب میں گھوش کہتے ہیں:’یہ بہت ہی اچھی سوچ ہے ۔ کئی ریاستوں میں ہماری سرکار ہے اور وہاں بیف اب بھی کھا رہے ہیں ۔ گوا میں بھی لوگ کھا رہے ہیں، لیکن یہ بی جے پی کا انتخابی نقطہ نظر نہیں ہے؟‘
دلیپ گھوش مزید کہتے ہیں کہ اتر پردیش کی سوچ ہے کہ وہاں گئو کشی نہ ہو تو ہم نے وہاں پابندی لگادی ہے۔ ضرورت پڑی تو بنگال میں بھی بند کردیں گے۔میں یہ کھل کر کہہ رہا ہوں۔ ‘ یہاں کے لوگ جو چاہیںگے وہی ہوگا۔ ہمیں لوگوں کے من کی بات سمجھنا ہو گا۔ سماج کی سوچ کے ساتھ کام کریں گے۔ ہم 370 کو ختم کرسکتے ہیں ، تین طلاق ہٹا سکتے ہیں تو بنگال کے لوگ چاہیں گے تو بیف بھی پر پابندی عائد کردی جائے گی۔