نئی دہلی:
ملک میں کورونا وائرس کے انفیکشن اور اس سے ہونے والی اموات کے اعدادوشمار بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ میں واقع گلوبل ہیلتھ ریسرچ انسی ٹیویٹ کا اندازہ ہے کہ اگر سخت قدم نہیں اٹھاگئے تو یکم اگست تک بھارت میں 10 لاکھ سے زیادہ کووڈ اموات ہوسکتی ہیں۔ اس سے پہلے انسی ٹیویٹ نے اس تاریخ تک 960,000موتوں کا اندازہ لگایا تھا۔
انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیویشن (IHME) نے پالیسی بریفنگ میں کہا کہ ’ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے قدم اٹھائے بغیر، سوشل ڈسٹینسنگ کی پیروی اور فیس ماسک کے موثر استعمال کے بغیر بھارت کی صورت حال کافی خراب نظر آتی ہے۔
آئی ایچ ایم ای سیئٹل واقع یونیورسٹی آف واشنگٹن کا آزاد ریسرچ ونگ ہے ۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ ’آئی ایچ ایم ای کا اندازہ ہے کہ یکم اگست 2021 تک بھارت میں 1,019,000 کووڈمتاثرہ اموات ہوسکتی ہیں۔ سب سے خراب صورتحال میں اموات کی تعداد 12 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔ یہ تخمینہ 25 سے 30 اپریل تک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
اگر یونیورسل ماسک کوریج (95٪فیصد) تک اگلے ہفتے میں پا لیا جاتا ہے تو ہمارے ماڈل کے مطابق یکم اگست تک متوقع اموات میں 73,000 کی کمی آجائے گی۔
کس بنیاد پر تخمینہ؟
آئی ایچ ایم ای نے کہا کہ یہتخمینہ ‘اس بات پر مبنی ہے کہ کیا ہونے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔ آئی ایچ ایم ای نے کہاکہ اگر ویکسین اسی رفتار پر دی جاتی ہیں اور سرکار کس طرح سوشل ڈسٹینسنگ قوانین کو لاگو کرتی ہے اس پر ماڈل مبنی ہے۔‘
آئی ایچ ایم ای کا اندازہ ہے کہ روزانہ ہورہی کووڈ موتوں کی پیک 20 مئی کو ہوگی ، جب ایک دن میں 12,000 اموات ہوسکتی ہیں۔ انسی ٹیویٹ نے پہلے اس پیک کے لیے 16 مئی کی تاریخ کاتخمینہ لگایا تھا۔