کابل :(ایجنسی)
مشکلات کے درمیان کھڑے افغانستان میں جمعے کو ایک اور دھماکہ ہوا۔ گزشتہ دو ہفتوں میں ملک میں یہ تیسرا بم دھماکہ ہے۔ ملک کے دارالحکومت کابل میں جمعے کو ہونے والے دھماکے میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہوا۔ افغان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکا دوپہر کو کابل کی خلیفہ صاحب مسجد میں ہوا۔
دھماکے کا نشانہ بننے والے مسجد کے عالم نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا۔ حملہ آور نماز کے وقت لوگوں کے ساتھ شامل ہوا جس کے بعد اس نے پوری واردات کو انجام دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب لوگ نماز کے بعد سنی مسجد میں جمع تھے۔
اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد سے اب تک تقریباً 66 افراد کی لاشیں یہاں پہنچ چکی ہیں۔ وہیں تقریباً 78 لوگ زخمی ہیں جن کا علاج جاری ہے۔ افغان حکومت والے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ جلد ہی مجرموں کو پکڑ کر سزا دی جائے گی۔ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان میں حالیہ حملوں کے برعکس طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔ بہت حد تک اس نے ملک میں دولت اسلامیہ کی جڑیں کاٹنے کا کام کیا ہے۔ لیکن بین الاقوامی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شورش کے دوبارہ شروع ہونے کا خطرہ بدستور موجود ہے۔