اسلام آباد ؍ ڈیرہ اسماعیل خاں: (ایجنسی)
ڈیرہ اسماعیل خان میں مبینہ توہین مذہب پر تین خواتین نے مدرسے کی معلمہ کو گلا کاٹ کر قتل کردیا۔ ڈی پی او کے مطابق ان تینوں خواتین کو ان کی رشتے دار 13سالہ لڑکی نے بتایا کہ اس نے خواب دیکھا ہے کہ مقتولہ نے توہین مذہب کی جس پر اسے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں مدرسے کی ساتھی استاد خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے والی تین خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
ڈی پی او بتایا کہ قتل جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے باہر صبح سویرے ہوا۔ ایف آئی آر کے مطابق جب پولیس جائے واردات پر پہنچی تو اس نے مقتولہ کو خون میں لت پت پایا، مقتولہ کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کیلئے تیز دھار اشیا ء کا استعمال کیا گیا تھا۔
ڈی پی او نجم الحسنین کا کہنا تھا کہ مشتبہ ملزمان کی عمریں بالترتیب 17، 21 اور 24 سال ہیں، انہوں نے مبینہ طور پر مذہبی معاملات پر اختلاف رائے اور مبینہ توہین مذہب کے الزامات پر 21سالہ لڑکی کو قتل کیا۔
ڈی پی او نے مبینہ ملزمان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی ایک 13سالہ خاتون رشتے دار نے گزشتہ رات ایک خواب دیکھا جس میں اسے مقتولہ کی جانب سے کی گئی مبینہ توہین کے بارے میں پتہ چلا اور اس کے بعد اسے اسے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا۔
ابتدائی تفتیش کے دوران خواب کی تفصیلات پر مشتمل ایک رجسٹر برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ڈی پی او کا مزید کہنا ہے کہ تینوں ملزمان کو ان کے رشتہ داروں سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سینئر نائب صدر مولانا انوار الحق،ناظم اعلیٰ وفاق المدارس مولانا محمد حنیف جالندھری اور صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے واقعہ کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس کی آزادانہ،منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور وقوعہ میں ملوث خواتین کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔