لکھنؤ :
اتر پردیش آنے کے بعد باہوبلی ایم ایل اے مختار انصاری کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔اب اترپردیش حکومت مختار کی رکنیت ختم کرنے کو لے کر قانونی لا سکتی ہے۔ گزشتہ 24 سالوں سے لگاتار ایم ایل اے مختار انصاری کی اسمبلی رکنیت جاتی ہے تو یہ اتر پردیش کے لئے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
قانون کے مطابق اگر کوئی اسمبلیپارلیمنٹ کی کارروائی میں شامل ہونےسے 60 دن تک غیر حاضر رہتا ہے تو آرٹیکل 190 کے تحت اس کی رکنیت ختم کی جاسکتی ہے۔ اس آرٹیکل 190 کے علاوہ یوپی حکومت مختار کے خلاف درج فوجداری مقدمات میں رکنیت ختم کرنے کی بنیاد بنائے گی۔
کو بتادیں کہ مختار انصاری کے خلاف ریاست میں 52 مقدمات درج ہیں ، جن میں سے 15 مقدمے زیر سماعت ہیں۔
دریں اثنا مختار انصاری کےیوپی آتے ہیںانہیں ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے طلب کرلیا ہے۔ مختار کو لکھنؤ جیل کے افسران کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے 21 سالہ پرانے مقدمے میں طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے مختار کو متعدد بار پیش ہونے کا حکم دیا تھا ، لیکن وہ پنجاب کی روپڑ جیل میں بند ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو پارہے تھے۔
سپریم کورٹ میں طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد آخر کار یوپی پولیس نے پنجاب کی روپڑ جیل سے مختار انصاری کو واپس لانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہیں باندہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ مختار انصاری جبراً وصولی معاملے میں 27 ماہ تک روپڑ جیل میں بند تھا اور وہ اپنی صحت کی وجہ سے یوپی نہیں آنا چاہتے تھے۔