علی گڑھ :(ایجنسی)
اتر پردیش میں اگنی پتھ بھرتی سسٹم کو لے کر بھڑکنے والے تشدد میں کوچنگ آپریٹرز بھی کارروائی کی زدمیں آ گئے ہیں۔ علی گڑھ میں جہاں 11 کوچنگ آپریٹرز کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے، وہیں کئی دیگر اضلاع میں ان کے شامل ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ افسران کے مطابق ریاست بھر کے کوچنگ اداروں کی تصدیق کا عمل محکمہ تعلیم کے ذریعے کیا جائے گا۔
17 جون کو اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بھڑکنے والے تشدد میں اب تک مختلف اضلاع میں 39 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 475 لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ کیس جونپور (7) اور پھر علی گڑھ (4) میں درج کیے گئے ہیں۔ ان پرتشدد مظاہروں میں کروڑوں روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
کوچنگ سینٹر چلانے والوں پر انکوائری کی تلوار
مقدمات کی تفتیش میں جہاں مشتعل افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے، وہیں تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف بھی شکنجہ کسا کیا جا رہا ہے۔ عام طور پر اتر پردیش کے ہر ضلع میں آرمی کی بھرتی کے لئے جسمانی اور تحریری مہارت کی ٹریننگ دینے والے کئی کوچنگ سینٹر ہیں۔ جون 17 کو بھڑکے تشدد کے بعد ریاست کے کئی اضلاع میں ان کوچنگ سینٹرز کارول پولیس مشتبہ مان کر جانچ کر رہی ہے۔
علی گڑھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کالاندھی نیتھانی کے مطابق، 11 کوچنگ آپریٹرز کو گرفتار کر کے ضلع میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی نیتھانی نے دی کوئنٹ ہندی سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔
تشدد بھڑکانے کے معاملے میں 11 کوچنگ آپریٹرز کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تقریباً 18 ایسے وہاٹس ایپ گروپس کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کا وہ ایک حصہ تھے اور وہاں پر امیدواروں کو تشدد پر اکسانے کا کام کیا جا رہا تھا۔
اس کے ساتھ ہی آگرہ میں کئی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ اور ان کے آپریٹروں پر تفتیش کی تلوار لٹک رہی ہے، حالانکہ ابھی تک سرکاری طور پر کسی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ریاست کے اعلیٰ پولیس افسران کے مطابق کوچنگ چلانے والوں یا ان کے اداروں پر بڑے پیمانے پر کوئی کارروائی کرنے کا کوئی حکم نہیں ہے تاہم ان کی تصدیق اور درستگی کی جانچ کی جائے گی۔
طلبہ کو اکسانے والے کوچنگ آپریٹرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی
اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ( لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے اپنے بیان میں کہا کہ کوچنگ آپریٹرز کو فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔ طلبہ کو اکسانے میں ملوث کوچنگ آپریٹرز کو گرفتار کرکے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اگنی پتھ اسکیم کی تحریک کے بعد شروع ہونے والی پولیس تفتیش کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پرشانت کمار نے کہا کہ جب تک طلبہ تحریک میں شامل تھے، پولیس حساس تھی، تاہم بعد میں کچھ سماج دشمن عناصر اور سیاسی عناصر ملوث ہوئے جس کے بعد تشدد ہوا۔ ان تمام معاملات میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جارہی ہے۔
اگنی پتھ اسکیم کے خلاف 20 جون کو بھارت بند کی کال کا جواب دیتے ہوئے، پرشانت کمار نے کہا کہ بند کی افواہوں کے درمیان بھاری پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس کے علاوہ پوری ریاست میں 141 کمپنی پی اے سی اور 10 کمپنی سی اے پی ایف کو تعینات کیا گیا تھا۔