نئی دہلی :(ایجنسی)
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنے ہی گڑھ میں یوپی ضمنی انتخابات میں ایس پی کی شکست کے بعد اکھلیش یادو پر سخت تنقید کی ہے۔ اویسی نے کہا کہ اکھلیش یادو بہت گھمنڈی ہیں، وہ بی جے پی کو ہرا نہیں سکتے۔ اس کے ساتھ انہوں نے مسلمانوں کو صلاح بھی دی ہیں۔
اتوار کو اعظم گڑھ اور رامپور لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی نے ان دونوں سیٹوں پر ایس پی کو شکست دی ہے۔ ان دونوں سیٹوں پر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور ان کے قدر آور لیڈر اعظم خاں کی ساکھ داؤ پر لگی تھی۔ حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی نے اتوار کو سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اے این آئی کو بتایا، ’اکھلیش یادو بہت مغرور ہیں۔ ان کے والد اور یوپی کے سابق سی ایم ملائم سنگھ یادو اس سیٹ (اعظم گڑھ) سے ایم پی رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد اکھلیش بھی جیتے، لیکن اس کے بعد بھی وہ وہاں نہیں گئے اور لوگوں کو نہیں بتایا کہ وہ الیکشن کیوں نہیں لڑ رہے ہیں۔‘
بی جے پی نے رام پور اور اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹیں ایس پی سے چھین لی ہیں۔ رام پور میں بی جے پی امیدوار گھنشیام لودھی نے سماج وادی پارٹی کے عاصم راجہ کو تقریباً 42 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ اعظم گڑھ میں، بھوجپوری ادا کار اور بی جے پی کے امیدوار دنیش لال یادو عرف نرہوا نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے بھائی دھرمیندر یادو کو شکست دی۔ یہ جیت بی جے پی کے لیے بہت معنی رکھتی ہے، کیونکہ رام پور کو ایس پی لیڈر اعظم خاں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور اعظم گڑھ اکھلیش ملائم کا گڑھ۔ اکھلیش یادو نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اعظم گڑھ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی 2014 میں ملائم سنگھ یادو یہاں سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ دوسری طرف اعظم خاں 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں رام پور سے ایم پی بنے تھے۔ اب یہ دونوں سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں چلی گئی ہیں۔
بتا دیں کہ 2019 میں اکھلیش یادو اور اعظم خاں نے اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔ اکھلیش اعظم گڑھ اور اعظم خاں رام پور سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ دونوں نے لوک سبھا الیکشن جیتنے کے بعد ان سیٹوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کی وجہ سے یہ نشستیں خالی ہوئیں، اس لیے ضمنی انتخاب ہوا۔
اب آپ کس بی ٹیم، سی ٹیم کا نام لیں گے؟
اویسی نے کہا کہ اتر پردیش کے ضمنی انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ سماج وادی پارٹی بی جے پی کو شکست دینے میں ناکام ہے۔ ان میں فکری دیانت نہیں ہے۔ اقلیتی برادری ایسی نااہل پارٹیوں کو ووٹ نہ دیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی کی جیت کا ذمہ دار کون ہے؟ اب اس کا الزام کس پر ہوگا، کیا وہ بی ٹیم، سی ٹیم کا نام لیں گے۔ ’بی -ٹیم‘ کا اشارہ شاید مایاوتی کے تبصروں سے منسلک تھا، جو اکھلیش یادو اور دوسروں کو یوپی انتخابات میں اپنی پارٹی کی خراب کارکردگی کے لیے بی جے پی کی ’بی -ٹیم‘ کہنے کے لیے کوس رہی ہیں۔
مسلمانوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا چاہیے: اویسی
ایم پی اویسی نے ایک ٹویٹ میں مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ رام پور اور اعظم گڑھ کے انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ ایس پی میں بی جے پی کو شکست دینے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ہی قوت ہے۔ مسلمانوں کو ایسی پارٹیوں کو ووٹ دینے کے بجائے اپنی خود مختار سیاسی شناخت بنانا چاہئے اور اپنے معاملات خود طے کرنے چاہئیں۔
رام پور اور اعظم گڑھ انتخابات کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایس پی کے پاس بی جے پی کو ہرانے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ہی قوت ہے۔ مسلمانوں کو اب ایسی بیکار پارٹیوں پر اپنا قیمتی ووٹ ضائع کرنے کے بجائے اپنی آزاد سیاسی شناخت بنانا چاہیے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔