ترونت پورم (ایجنسی)
کیرالہ میں مبینہ ’لیو جہاد‘ اور’منشیات جہاد‘ پر بحث چھڑی ہوئی ہے اس درمیان حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم ) نے بھی تعلیم یافتہ لڑکیوں کو دہشت گرد اور فرقہ پرستی کے جال میں پھنسائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔ اب تک ’لیو جہاد‘ سے انکار کرتی رہی پارٹی نے کہا ہے کہ پروفیشنل کالجوں میں پڑھنے والی لڑکیوں کو ایک طبقہ دہشت گرد اور فرقہ پرستی کی طرف راغب کرسکتا ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ انتہا پسند قوتیں مرکزی دھارے کی مسلم تنظیموں میں دراندازی کررہی ہیں اور ریاست میں تنازع پیدا کرنا چاہتی ہے ، بائیں بازو پارٹی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) پر بھی نشانہ سادھا اور کہاکہ سنگھ پریوار نے اقلیتی طبقے کے ذہنوں میں عدم تحفظ کے جذبات پیداکردئے ہیں۔ ماکس وادی پارٹی نے اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر چوکس رہیں۔
سی پی آئی (ایم) کا یہ اہم بیان حکمراں جماعت کے آئندہ اجلاسوں کے حوالے سے تیار کردہ نوٹ میں آیا ہے۔ ذیلی سرخی کے تحت نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو سنجیدگی سے لیا جائے کہ ریاست میں طالبان جیسی دہشت گرد تنظیم کےحامی کی بحث بھی ہورہی ہے ۔ پارٹی نے کہاکہ ’نوجوانوں کو فرقہ واریت اور انتہا پسندانہ نظریات کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس سمت میں پروفیشنل کالجوں کی تعلیم یافتہ لڑکیوں کی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طلبہ یونین اور پارٹی کی نوجوان تنظیم کو اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں مسیحی برادری عام طور پر فرقہ وارانہ نظریات کی حمایت نہیں کرتی ، حالانکہ حالیہ دنوں میں کمیونٹی کے ایک چھوٹے سے طبقے کے درمیان بڑھتے ہوئے بنیاد پرستی کےاثر کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ تاہم اپوزیشن کانگریس نے سی پی آئی (ایم) پر زور دیا کہ وہ ان الزامات کے بارے میں ثبوت دکھائے کیونکہ یہ ریاست میں حکمراں جماعت کی طرف سے ایک ’سنگین‘ الزام ہے۔
اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وی ڈی ستیشن نے یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہ ’سی پی آئی (ایم )قیادت کو یہ بتانا چاہیے کہ کیا اس تعلق سے کوئی کیس درج کیا گیا ہے یا کیا ان کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ڈیٹا ہے۔‘ پارٹی اور اس کی سرکار کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے اجاگر کرے ۔
بی جے پی نے اس مدعے پر سی پی آئی (ایم) پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ کیرل کو مبینہ طور پر انتہا پسندطاقتوں کے لیے ’’زرخیز زمین ‘‘میں تبدیل کر رہی ہے۔ بی جے پی لیڈر کمنم راج شیکھرن نے سوال کیا ، اگر وہ انتہا پسند قوتوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے تو وہ ریاست میں اپنے قدم جمانے کے قابل نہ ہوتے۔ اب وہ کس حق کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف چوکسی بڑھا دی جائے؟