نئی دہلی:(ایجنسی)
ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو لے کر 108 سابق بیوروکریٹس کے کھلے خط کے جواب میں اب 197 روشن خیال لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھا ہے۔ ان میں سے آٹھ سابق جج، 97 سابق بیوروکریٹس اور 92 سابق فوجی افسران ہیں۔ ان لوگوں نے ملک میں نفرت کی مبینہ سیاست پر وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والے سابق بیوروکریٹس کے ارادوں پر سوال اٹھائے ہیں۔
وزیر اعظم کے نام ایک کھلے خط میں، 197 دستخط کنندگان نے کہا: ’ہم، فکرمند شہری ہونے کے ناطے، ایک خود ساختہ آئینی کنڈکٹ گروپ (CCG) کی طرف سے وزیر اعظم کو لکھے گئے کھلے خط کی حمایت نہیں کرتے جس میں نفرت کی سیاست ختم کرنے کے لئے وزیر اعظم سے اپیل کی گئی تھی ۔‘
نئے خط میں دانشوروں نے الزام لگایا ہے کہ ’’یہ ایک اعلیٰ درجے کے شہری کے طور پر اپنی طرف توجہ مبذول کرانے کی بار بار کی گئی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ واضح طور پر مودی حکومت مخالف ایک سیاسی مشق ہے ، جو یہ گروپ وقت وقت پر کرتا رہا ہے ۔‘‘
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ حکمران نظام سابق بیوروکریٹس کے جذبات پر عوامی جذبات کو جگہ دے گا۔ اس کے ساتھ ہی، دستخط کنندگان نے سابق سرکاری ملازمین کے کھلے خط کو ’خالی فضیلت کی نشانیاں‘قرار دیا اور کہا کہ’وہ درحقیقت موجودہ حکومت کے خلاف نفرت اور نفرت کی سیاست کو اپنے پیٹنٹ تعصبات اور جھوٹی تصویر کشی سے ہوا دے رہے ہیں۔‘
تازہ ترین خط میں، 197 دانشوروں نے 108 سابق بیوروکریٹس سے مغربی بنگال میں انتخابات کے بعد ہونے والے تشدد اور ملک کے کچھ حصوں میں حالیہ رام نومی اور ہنومان جینتی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی پر خاموشی اختیار کرنے پر بھی پوچھ گچھ کی ہے۔
تازہ کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی حکومت کے دور میں بڑے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے اور عوام کی طرف سے اس کی تعریف کی جا رہی ہے۔‘‘ دانشوروں نے پی ایم سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ سی سی جی کو ایک قوم مخالف نظریہ کے ساتھ ساتھ مذہبی اور بائیں بازو انتہا پسندی کو نظریاتی احاطہ نہیں کرنے دینا چاہئے ۔
بتادیں کہ چار دن پہلے 108 سابق بیوروکریٹس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا جس میں امید ظاہر کی گئی تھی کہ وہ ’نفرت کی سیاست‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کریں گے اور یہ کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر کنٹرول حکومتوں میں مبینہ طور پر اس پر ’سختی سے ‘ عمل کرائیں گے ۔ سابق نوکر شاہوں نے ایک کھلے خط میں کہا تھا ’ ہم ملک میں نفرت سے بھری تباہی کامشاہدہ کررہے ہیں ،جہاں قربان گاہ پر نہ صرف مسلم اور دیگر اقلیتی برادریوں کے افراد ہیں ، بلکہ آئین بھی ہے ۔‘