نئی دہلی:
دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ تینوں زرعی قوانین کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومت اور کسانوں کے مابین کئی دورکے مذاکرات ہوئے ، لیکن یہ مذاکرات پچھلے کئی مہینوں سے بند ہیں۔ ایسی صورتحال میں اب کسان تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بی جے پی حکومت کے قوانین کے خلاف مہم شروع کریں گی۔ ویسے ہی جیسے مغربی بنگال کے انتخابات کے دوران ہوا ،کسان لوگوں تک اپنی بات پہنچائیں گے ۔
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے متنبہ کیا ہے کہ اب یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ کو بھی دہلی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح دہلی کی تمام سرحدوں کو سیل کردیا گیا ہے ، ویسے ہی لکھنؤ کی سرحدوں پر کسان بیٹھیں گے ۔ ٹکیت نے کہاکہ اگر سرکار واضح نہیں کرتی تو اس کے لیے ہم تیاری کریں گے ۔ بتادیں کہ یوپی میںآئندہ کچھ مہینوں بعد اسمبلی انتخابات ہونے ہیں ،ایسے میں کسان تنظیموں نے پہلے سے ہی تیاری شروع کردی ہے۔
اس دوران کسان رہنما راکیش ٹکیت نے بی جے پی پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت زیادہ طاقتور ہو رہی ہے اور جو طاقتور سرکار ہوتی ہے وہ سینگ مار تی ہے ۔ جب ٹکیت سے پوچھا گیا کہ ان پر پیسے لے کر آندولن کرنے کاالزام لگ رہاہے ، تو اس سوال پر ٹکیت نے کہاکہ ہم گزشتہ 35 سال سے آندولن کررہے ہیں، بی جے پی جب اپوزیشن میں تھی اور ہمارے ساتھ رہتی تھی تو کیا یہ لوگ ہمیں پیسہ دیتے تھے ؟ کیا یہ ہماری فنڈنگ کرتے تھے؟
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا، ’’سنیکت کسان مورچہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اتراکھنڈ، یوپی، پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں جا کر کسانوں سے حکومت کے کام کاج اور اس کی پالیسیوں پر بات کی جائے گی۔ 5 ستمبر کو مظفرنگر میں ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم 14 اور 15 اکتوبر کو ٹریکٹروں کے ذریعے غازی پور بارڈر پہنچیں گے۔ 15 اگست کو وہاں پر پرچم کشائی کی جائے گی۔ دو اضلاع کے ٹریکٹر وہاں جائیں گے۔ ہم 26 جنوری تک ترنگے کو وہاں سے نہیں ہٹائیں گے۔‘‘