نئی دہلی:
8اگست کو ہوئی اتحاد ملت کانفرنس کے بعد اسی مقام یعنی ہوٹل ریور ویو میں دوسرے دن یعنی9اگست کو ایک اور اتحاد ملت کانفرنس ہوئی اس کے داعی اور مدعو الگ تھے۔
ذرائع کے مطابق اس کے روح رواں حضرت مولانا سجاد نعمانی تھے،اس کے شرکاء میں پی ایف آئی کے سکریٹری انیس احمد،ایس ڈی پی آئی کے جنرل سکریٹری محمد شفیع،ڈاکٹر تسلیم رحمانی،امام کونسل آف انڈیا کے نمائندے،درگاہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے سجادہ نشیں سرور چشتی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر جن کا نام معلوم نہیں ہوسکا،کئی نوجوان تنظیموں کے نمائندے،جماعت اسلامی ہند کے ملی امور شعبہ کے نگراں ملک محمد معتصم خان، ایک شریک نے دعویٰ کیا کہ کئی درگاہوں کے سجادہ نشین بھی موجود تھے۔ اس میں کئی تنظیمیں ایسی تھیں جو پہلی والی اتحاد کی کوششوں میں نہیں بلائی گئیں تھیں۔
ان کے علاوہ جماعت اسلامی کے مجتبیٰ فاروق اور مولانا عبیداللہ خان اعظمی بھی موجود تھے۔ مولانا نعمانی سابق میٹنگ کی اتحادکمیٹی کے بھی ممبر ہیں۔ میٹنگ کا ایجنڈہ لگ بھگ وہی تھا، الگ کرنےکی مزید وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں۔جماعت اسلامی کیوں شریک ہوئی اس سوال پر ملک معتصم نے کہا کہ 8اگست کی میٹنگ کے منتظمین الگ ہیں۔اور 9تاریخ کی میٹنگ کے منتظمین الگ ہیں۔ 8 اگست کی میٹنگ میں تائید عدم تائید کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔نہ اس میں کوئی ایسا فیصلہ ہوا ہے جس سے کوئی کام طے ہونا معلوم ہوتا ہے۔اتحاد ملت کی اپیل، وغیرہ کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے۔
انہوں نے ’روزنامہ خبریں‘ کو بتایا اس میں کوئی نئے نظم کی تشکیل وغیرہ کی بات نہیں ہوئی ہے، اور جماعت اب کسی نئے اتحاد کے نظم یا انتظامیہ کی تشکیل کے حق میں نہیں ہے،لیکن ایسا کوئی فیصلہ 8 اگستکی میٹنگ میں نہیں ہوا ہے اس لیے کسی امر میں تائید یا عدم تائید کی بات نہیں ہے۔
9تاریخ کی میٹنگ میں ایسا لگتا ہے کہ کسی نئی تحریک، یا نئے نظم کی تشکیل کا منصوبہ ہے۔لیکن یہ بھی کوئی تحریر میں نہیں تھا۔تقاریر میں ایسے عزائم موجود تھے۔
9تاریخ کی میٹنگ جماعت کی نمائندگی ملک معتصم خان نے کی تھی اور وضاحت سے یہ بات پیش کی گئی کہ موجود جماعتوں کے نظم کافی ہیں۔مزید جماعت، تحریک، یا تنظیموں کے وفاق کی ضرورت نہیں ہے، ایسے کسی امر سے جماعت اسلامی ہند نے اتفاق نہیں کیا ہے۔اگر کوئی تحریری مواد وغیرہ پیش کیا جائے اور جماعت اسلامی ہند مرکز میں غور وفکر کے بعد جواب دیا جاسکتا ہے۔
اس کانفرنس کو میڈیا سے دور رکھا گیا اور رازداری کا مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹر منظور عالم کا کہنا ہے کہ وہ خیر کی امید کرتے ہیں اللہ شر سے محفوظ رکھے۔