یو ایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی) کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مختلف ریاستوں کی طرف سے منظور تبدیلیمذہب مخالف قانون اس ملک کے دستخط کردہ بین الاقوامی انسانی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، کمیشن کی طرف سے 14 مارچ کو جاری کردہ اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ، بھارت کی 12 ریاستوں یں تبدیلی مذہب مخالف قوانین منظور/مجوزہ کی پڑتال کی گئی۔ اس میں پایا گیا کہ یہ قوانین انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICCPR) کے منافی ہیں۔
دی وائر کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مالی اعانت فراہم کردہ، یو ایس سرکل امریکی وفاقی حکومت کاسرکاری ادارہ ہے جو مذہبی پالیسیوں کی آزادی کی نگرانی اور سفارش کرتا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ اس کی سفارشوں کوماننے کا پابند نہیں ہے۔
مثال کے طور پر، امریکی حکومت نے کم از کم مسلسل دو سال تک سغارش کے باوجود ہندوستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے ‘خاص تشویش کا حامل ملک’ قرار نہیں دیا۔امریکی ادارےUSCIRF کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، 12 ریاستوں میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت تحفظات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس نے زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کے قوانین "موجودہ ریاستی ظلم و ستم، تشدد اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کی تنظیموں کے تئیں امتیازی سلوک کے خلاف کارروائی” کے قابل اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔