نئی دہلی :
ہندوستان کے معروف تھنک ٹینک ،آئی او ایس کے چیئرمین اور آل انڈیا ملی کونسل کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر منظور عالم نے ایک بار پھر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا بالخصوص ہندوستان میں مختلف سطحوں پر جو تبدیلیاں آرہی ہیں ، خواہ یہ کورونا کی وجہ سے ہو، ٹیکنالوجی یا سوشیو پالیٹکل اکنامک صورت حال کی وجہ سے ہو، اس کا تقاضہ ہے کہ اجتماعی مسلم قیادت کو ابھار اجائے ۔اس کے لیے بہت مناسب حالات میں مسلم لیڈر شپ کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ امہ کے تصور کو جس میں تمام بنی نوع انسان عمومی اور مسلمانو ںکے لیے خصوصی طور پر عملی بنانے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے یہ باتیں بنگلور میں دو روزہ مسلم لیڈر شپ سمٹ کے موقع پر کہیں۔ انہوں نے کہاکہ اجتماعی قیادت اسی وقت عملی شکل لے گی جب ہر طرح کی انانیت سے آزاد کرلیا جائے خواہ یہ انانیت فکری ہو یا سیاسی، مالی ہو یا معاشی ، خاندانی ہو یانسلی ، تنظیمی ہو یا مسلکی۔ جب انانیت کے بندھن سے آزاد ہوں گے تو آپس میں مشورے کرکے کوئی راستہ نکالنے کی شکل پیدا ہوگی اور امہ کا تصور مضبوط ہوگا۔ امرہم شوری بینھم کا یہی مطلب ہے ۔ ہمیں اس بہترین موقع کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہر مسئلہ کے ماہر کی رائے کو اہمیت اور جگہ دی جائے۔ موصوف نے اپنے مختصر خطاب میں مزید کہاکہ مسلمان خیرامت ہیں ۔ سب کی بھلائی کا سوچتے ہیں، اللہ نے انہیں انسانوں کا سب سے بہترین گروہ بنایا ہے ۔ ذہن میں یہ نہیں آنا چاہئے کہ جو ہم نے کہا وہی اصل ہے، بلکہ دوسروں کی رائے کااحترام کرتے ہوئے اجتماعی قیادت سامنے لائی جائے ۔ اب سوال یہی ہے کہ کیا ہم انا کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔