نئی دہلی :(ایجنسی)
گجرات کے کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں۔ انہیں آسام پولیس نے متنازع ٹویٹ کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں انہیں ضمانت دے دی تھی۔ لیکن برپیٹا پولیس انہیں چھوڑنے کے موڈ میں نہیں ہے،انہیں ایک اور کیس میں فوراً گرفتار کر لیا گیا۔
جگنیش کے وکیل انگ شومان بورا نے بتایا کہ جگنیش کو متنازع ٹویٹ کیس میں عدالت نے ضمانت دی تھی۔ جیسے ہی وہ عدالت سے باہر آئے، برپیٹا پولیس نے انہیں دوبارہ پکڑ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ فی الحال اسے پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ عدالت میں پیش ہونے کے بعد اس کیس میں بھی عدالت سے ضمانت کی درخواست کی جائے گی۔
جن ستہ کی خبر کے مطابق آسام پولیس نے پی ایم نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر جگنیش میوانی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی گاندھی جی کو قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے کو اپنا بھگوان مانتے ہیں۔ انہیں گجرات میں فرقہ وارانہ تصادم کے خلاف امن اور ہم آہنگی کی اپیل کرنی چاہئے۔ ان کو گجرات سے گرفتار کر کے کوکراجھار لے جایا گیا۔ آج انہیں وہاں کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
جگنیش کو آسام کی کوکراجھار عدالت نے ضمانت دی تھی۔ لیکن ضمانت ملنے کے بعد آسام پولیس نے اسے دوبارہ سرکاری اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ جگنیش، جو پیشے سے وکیل ہیں، کو راہل گاندھی نے کانگریس میں شامل کیا تھا۔ وہ ایک مضبوط نوجوان لیڈر مانے جاتے ہیں۔ مہاتما گاندھی کی ڈانڈی یاترا سے تحریک لے کر انہوں نے دلتوں کی یاترا کا اہتمام کیا تھا۔ اسے اسمیتا یاترا کہا جاتا تھا۔
کانگریس نے جگنیش کی گرفتاری کو جمہوریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار جرم نہیں ہے۔ ایسا کرکے بی جے پی حکومت خود امبیڈکر کے آئین پر حملہ کررہی ہے۔ ایک دلت کو اس طرح ہراساں کرنا سراسر جرم ہے۔