تونس:
تونس کے صدر سعید قیس کی جانب سے ملک کی منتخب پارلیمان کواپنی آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی سے روکنےکے فیصلے کے بعد ملک کی سب سے بڑے مذہبی سیاسی جماعت تحریک النہضہ نے راشد الغنوشی کی قیادت میں پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔
العربیہ اور الحدث چینلوں کے مطابق فوج نے پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے جب کہ مذہبی جماعت تحریک النہضہ کے سربراہ راشد الغنوشی کی قیادت میں جماعت کے حامیوں نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنےاور عمارت پر دھاوا بولنے کی کی کوشش کی تاہم موقعے پرموجود فوج نے النہضہ اور اس کے حامیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے تمام داخلی راستوں کے اندر اور باہر فوج کی بکتر بند گاڑیاں کھڑی ہیں۔ فوج اور النہضہ کے حامیوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔
النہضہ کے حامیوں نے العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلوں کو بتایا کہ جماعت کے ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تھی مگر انہیں پیچھے ہٹا دیا گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق تحریک النہضہ نے ملک بھر میں موجود اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جاری دھرنے میں شرکت کریں۔
اطلاعات کے مطابق صدر قیس سعید اور تحریک النہضہ کے حامیوں کےدرمیان سنگ باری کا تبادلہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
العربیہ چینل کے مطابق معزول وزیراعظم ھشام المشیشی کو فوج کے ایک ہیڈ کواٹر میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ المشیشی کےاستعفے کے بعد وہ گھر پرنظرہیں۔ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ شب صدر قیس سعید نے وزیراعظم ھشام المشیشی کو ان کےعہدے سے معزول کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی ایک ماہ کے لیے منسوخ کردی ہے۔