رامپور :(ایجنسی)
رات ہوتی تھی تو صبح کا تصور کرتے اور جب صبح ہوتی تھی تو رات کا تصور کرتے تھے۔ جیل سے رہائی کے بعد اعظم خاں نے اپنے 27 ماہ کے جیل کے سفر کا درد جذباتی انداز میں بیاں کیا۔ انہوں نے کہا- ہم اکیلے تھے، صرف دیواریں تھیں، چھت تھی۔ اسی طرح آپ لوگوں سے جدا ہو کر بہت مشکل وقت گزرا۔
89 مقدمات میں رہا ہونے کے بعد اعظم خاں بہت جذباتی نظر آئے اوربالواسطہ طور سے ان لوگوں پر بھی نشانہ سدھا،جنہوں نے جیل میں رہنے کےدوران اعظم خاں سے دوری بنا ئے رکھی تھی۔ جیل سے باہر آنے کے بعد اعظم خاں نے اپنے سیاسی گڑھ رام پور میں پریس کانفرنس کی، جہاں انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے سب سے پہلے اپنی رہائی پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جیل کی اس کوٹھری میں اتنا وقت کیسے گزارا، جہاں رہنا بہت مشکل تھا۔ اپنا 27 ماہ کا تجربہ بتاتے ہوئے اعظم خاں نے کہا، ہمیں جہاں رکھا گیا تھا، ان کوٹھریوں میں انگریزوںکے دور میں ان لوگوں کو رکھا جاتا تھا،جہیں 2-3دن بعد پھانسی دی جاتی تھی۔ ہمارے کمروں کے پاس ہی پھانسی گھر بھی تھا ۔‘‘
اعظم نے کہا- میری تباہیوں میں میرا اپنا ہاتھ
اعظم خاں نے کہا کہ ’’میرے پریوار کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے نہیں بھول سکتے۔‘‘ انہوں نے کہا،’’ابھی میرے لئے بی جے پی ، بی ایس پی اور کانگریس اس لئے بہت بڑا سوال نہیں ہے کیونکہ مجھ پر ،میرے پریوار اور میرے لوگوں پر ہزاروں کی تعداد میں جو مقدمات دائر کے گئےہیں اس میں میں کہوں گا کہ میری تباہیوں میں میرا اپناہاتھ ہے ۔ میرے اپنے لوگوں بہت تعاون ہے ۔ مالک انہیں عقل سلیم دے ۔‘‘
انہوں نے کہا ’’ہمارے خلاف کیسز کرنے والے آٹھ افراد نے کہا کہ ہم نے ان سے زبردستی زمین چھین لیں۔ ان لوگوں کو چیک کے ذریعے ادائیگی کی گئی تھیں اور جن زمین کی قیمت 2000 بیگھہ بھی نہیں تھی وہ کم از کم 40 ہزار بیگھہ میں خریدی گئی۔ وہ سارے لوگ کیس ہار گئے۔ ان کا خیال تھا کہ اب ہم ان پر مقدمہ کریں گے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔‘‘ اس دوران اعظم خاں نےایک بڑا انکشاف بھی کیا اور کہاکہ داروغہ نےان سے رامپور میں سنبھل کر رہنے کے لئے کہاتھا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا انکاؤنٹر ہو سکتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے ججوںکی تعریف
سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ خالق کی طرف سے جو طاقت کورٹ کو ملتی تھی اس کا صحیح اور جائزاستعمال کیا ۔ انہوں نے فیصلہ سنانے والے ججوں کی بھی تعریف کی ۔
اکھلیش یادو کے سوال پر اعظم نے کیا کہا؟
اس کے ساتھ ہی اعظم خاں نے اکھلیش یادو سے متعلق پوچھے گئے سوالات پر گول مول جواب دیئے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے شیوپال سے بات کی، لیکن اکھلیش کے وفد سے نہیں ملےتو انہوں نے کہا ’’میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی ۔‘‘ وہیں رہائی کے بعد اکھلیش سے بات کرنے کے سوال پر انہوںنے کہاکہ ’’ قریب ساڑھے تین سال سے میرے پاس کوئی موبائل فون نہیں ہے اور اس دوران میں موبائل چلانا بھول گیا ہوں ۔‘‘