Tag Code:
Advertise With Us
اردو
हिन्दी
مئی 21, 2022
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم
No Result
View All Result
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم
No Result
View All Result
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
No Result
View All Result
Support Us
Home فکر ونظر

اذان، لاؤڈاسپیکر اورعدالتی فیصلے

RK News by RK News
مئی 9, 2022
in فکر ونظر, مضامین
0
اذان، لاؤڈاسپیکر اورعدالتی فیصلے
29
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

تحریر:ایڈووکیٹ ابوبکرسباق سبحانی

لاوڈ اسپیکر سے اذان دینے کی بحث ختم ہونے کے بجائے دن بہ دن مزید تلخ اور پیچیدہ ہوتی جارہی ہے، مہاراشٹر میں سیاسی جنگ چھڑنے کے بعد صوبائی حکومت نے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاوڈاسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، کرناٹک، گجرات اور جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کو بنیاد بناکر مساجد میں لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کی پی آئی ایل زیر سماعت ہیں، الہ آباد ہائی کورٹ نے مائک یا لاوڈاسپیکر میں اذان دینے کو لے کر اپنا حالیہ فیصلہ سنایا ہے، فیصلہ آنے کے بعد یہ بحث مزید سنجیدہ ہوگئی ہیں، اذان کو لے کر ماضی میں بھی وقتاً فوقتاً بحثیں ہوتی رہی ہیں لیکن اس بار ایک ساتھ کئی صوبوں میں اذان کو نشانہ بنایا گیا ہے، بظاہر تو یہ نشانہ لاوڈاسپیکر کے استعمال پر لیکن جس طرح سے یہ بحث شروع ہوئی اور اب تک چل رہی ہے اس سے یہی پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک میں صوتی پالیوشن ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کی ذمہ دار بنیادی طور پر اذان ہے جو کہ دن میں پانچ بار مسجدوں سے دی جاتی ہیں، جب کہ ایسی کوئی رپورٹ یا تحقیق موجود نہیں ہے جس کی روشنی میں صوتی آلودگی یا اذان کی آواز سے اس میں اضافے کے کسی بھی دعوے کو کوئی تقویت حاصل ہوسکے۔ اگر اس پورے ہنگامے کو اسلاموفوبیا کی ایک منظم مہم کہا جائے تو بھی غلط نہیں ہوگا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 4 مئی 2022 کو عرفان بنام اسٹیٹ آف اترپردیش کے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حقوق کے زمرے میں شامل نہیں ہے، معاملہ ضلع بدایوں بسولی تحصیل کا تھا جہاں ایس ڈی ایم نے مسجد میں مائک یا لاوڈاسپیکر کے استعمال پر پابندی لگادی تھی۔ اس سے پہلے مئی 2020 میں الہ آباد ہائی کورٹ کی ہی ڈویزن بنچ نے افضال انصاری بنام اسٹیٹ آف اترپردیش کے مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اذان اسلام مذہب کا ایک بنیادی و ضروری فریضہ ہے تاہم مائیکروفون یا لاوڈ اسپیکر کا استعمال اسلام کا بنیادی یا ضروری عنصر نہیں ہے۔” سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اذان کو بلند آواز میں دینا اسلام کی ضرورت یا تعلیم کا حصہ نہیں ہے۔

سب سے پہلے سپریم کورٹ آف انڈیا نے 28 اکتوبر 2005 میں صوتی آلودگی کو صحت عامہ کے لئے ایک اہم مسئلہ بتاتے ہوئے لاوڈ اسپیکر اور مائک کے استعمال پر ضوابط بنائے تھے جس کے مطابق رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے دوران پابندی لگادی تھی۔ اس پابندی میں میں صرف ایمرجنسی حالات کو استثنائی حیثیت حاصل تھی۔

یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ اگست 2016 میں ہی بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہہ دیا تھا کہ لاوڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے، نیز یہ بھی اس فیصلے میں صاف الفاظ میں تحریر کیا گیا کہ لاوڈ اسپیکر یا مائک کا استعمال دستور ہند کے آرٹیکل 25 کے تحت بنیادی حق میں شامل نہیں ہے۔

اس سے پہلے کرناٹک ہائی کورٹ میں مسجد میں اذان کے لئے مائک کے استعمال کے خلاف پٹیشن داخل کی گئی تھی، اس پٹیشن میں بھی صوتی آلودگی کو بنیاد بناتے ہوئے مائک یا الوڈاسپیکر کے استعمال پر سوال اٹھایا گیا تھا جس کے بعد نومبر 2021 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سے جواب طلب کیا تھا کہ مساجد میں لاوڈ اسپیکر کو لے کر کیا قانونی شقات موجود ہیں نیز اس کے منضبط استعمال کے لئے کیا لائحہ عمل بنایا گیا ہے۔ جب کہ جنوری 2021 میں مذہبی مقامات پر لاوڈاسپیکر کے بے جا استعمال کو لے کرناٹک ہائی کورٹ کرناٹک پولیس نیز کرناٹک اسٹیٹ پالیوشن کنٹرول بورڈ کو بھی سخت احکامات جاری کرچکا تھا، یہ پی آئی ایل بنگلور کے گریش بھاردواج نے داخل کی تھیں۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ستمبر 2018 میں اپنے ایک فیصلے کے ذریعے رات 10 بجے کے بعد لاوڈاسپیکر کو ممنوع قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پورے صوبے میں سپریم کورٹ کی متعلقہ گائیڈ لائن پر عمل کیا جانا لازم ہوگا۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 26 جون 2018 کو اتراکھنڈ صوبائی حکومت کو یہ حکم دیا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کی صوتی حد 5 ڈیسیبل سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، یہ حد دن کے اوقات میں بھی رکھی گئی نیز یہ حلفیہ تحریر بھی شرط رکھی گئی کہ استعمال کرنے والے آواز کو مقررہ حد سے زیادہ نہیں بڑھائیں گے، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ احکامات تمام ہی افراد، تنظیموں اور مذہبی اداروں پر نافذ ہونگے نیز ان تمام ہی افراد یا اداروں کو انتظامیہ سے تحریری اجازت بھی حاصل کرنی ضروری ہوگی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے احکامات میں صاف الفاظ میں لکھا کہ اس کا اطلاق مندروں، مسجدوں و گرودواروں پر یکساں ہوگا نیز ہرایک کو تحریری اجازت لینی ضروری ہوگی۔ جولائی 2020 میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے بازپور جامع مسجد کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن کی سنوائی کے بعد اپنے 2018 کے فیصلے واپس لے لیا نیز صوبے میں مذہبی مقامات پر لگائے گئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کو اٹھا لیا گیا۔

پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے جولائی 2019 میں تمام ہی عوامی مقامات نیز مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کردی تھی، نیز کسی بھی عوامی پروگرام نیز مائک کے استعمال کے لئے انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا تھا جس میں صوتی حدود کا پاس و لحاظ رکھنا بھی لازم قرار دیا گیا تھا۔ دن کے اوقات میں بھی مائک کے استعمال کے لئے تمام ہی مذہبی اداروں مندر، مسجد و گرودواروں کو انتظامیہ سے اجازت لینی لازمی قرار دی گئی تھی۔

وہیں دوسری مسلم قوم کی اکثریت کے دلائل کا انحصار بنیادی طور پر دستور ہند کے آرٹیکل 25 بہت ہی واضح طور پر پورے ملک میں مذہبی آزادی کا بنیادی حق تمام شہریوں کو فراہم کرتا ہے، مذہبی آزادی کا یہ دائرہ عقیدے کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے کی آزادی پر بھی محیط ہے، یعنی ہمارا دستور ہم تمام شہریوں کو یہ دستوری حق فراہم کرتا ہے کہ ہم تمام ہی شہری اپنے اپنے مذہبی عقائد اور فریضے کے ساتھ اپنے اعمال کو بھی مذہبی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں، اذان اور نماز کی اہمیت تمام ہی پیروکار مسلمانوں کے لئے عقیدے کے ساتھ ضروری عمل کا بھی درجہ رکھتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے 1954 میں سوامینار کے مقدمے میں اپنے تاریخی فیصلے کے دوران عقیدے و عمل دونوں کی بنیادی اہمیت اور آرٹیکل 25 کے تحت دونوں کے احاطہ کو تفصیل کے ساتھ واضح کردیا تھا۔

آرٹیکل25 نے اگرچہ مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے کی مکمل آزادی فراہم کی لیکن اس آزادی کو پبلک آرڈر کی شرط کے ساتھ منسلک و پابند کردیاگیا۔ ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذہب کی بنیادی رسوم جن کا عمل ضروری اور آرٹیکل 25 کے تحت دستیاب ہے یہ کیسے ثابت ہوگا؟ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 1954 میں شیرور مت فیصلے میں کہا کہ مذہب کی بنیادی رسوم کو اسی مذہب کے عقائد و تعلیمات کی روشنی میں دیکھا جائے گا۔ 1983 میں آنندا مرگا طبقے نے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی کہ ٹانڈو ناچ کو ان کی مذہبی آزادی کے تحت تسلیم کیا جائے لیکن سپریم کورٹ نے اس اپیل کو مسترد کردیا۔ مسلم سماج کے لئے مذہبی تعلیمات کو اور ان تعلیمات کی روشنی میں حاصل رسومات کو دستوری حیثیت میں تسلیم کروانا یقینا ایک سنجیدہ اسکیم اور عملی اقدامات کا حقدار تھا۔ یہ المیہ ہی رہا ہے کہ عدلیہ نے مذہبی جذبات کی قدر سنجیدگی سے نہیں کی جس کی مثال 1994 میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی پانچ ججوں پر منحصر بنچ نے اسماعیل فاروقی کے تاریخی فیصلے میں مسجد کو اسلام کی بنیادی ضرورت و حیثیت کو یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اسلامی تعلیمات میں نماز کہیں پر بھی پڑھی جاسکتی ہےاور مسجد میں ہی نماز ادا کرنا ضروری نہیں ہے اس سبب سے مسجد کی اہمیت بنیادی ضرورت کی نہیں ہے، اس مقدمے میں بابری مسجد و اس کے اطراف کی زمین کو لے کربحث ہورہی تھی۔ اگر ہم اسلامی تاریخ دیکھیں تو نماز کی فضیلت ۲۷ گنا زیادہ بڑھ جاتی ہے اگر نماز مسجد میں پڑھی جائے، اور اذان اونچی آواز میں دینے کی فضیلت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ لاوڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے آواز کا لحاظ رکھنا ایک اخلاقی فریضہ ہے، مائک یا لاوڈ اسپیکر کسی کے لئے تکلیف کا باعث نا بنیں، نیز مسلم رہنماوں کو اس سلسلے میں بہت سوجھ بوجھ کے ساتھ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اصول و ضوابط صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں، اترپردیش میں مساجد سے کئی گنا زیادہ مندروں سے مائک ہٹائے گئے ہیں، لیکن ایسا ہر مسئلہ مسلمانوں کا مسئلہ بن جاتا ہے جس کا سیاسی مفاد مسلم مخالف سیاسی پارٹیوں کو حاصل ہوتا ہے، ایک خبر کے مطابق کیرلا کہ 26 مساجد نے مل کر ایک اذان دینے کا فیصلہ کیا ہے جو قابل غور بھی ہے اور قابل عمل بھی۔

(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)

Related

ShareTweetSend
Previous Post

شہری بمقابلہ ریاست بمقابلہ آزادی

Next Post

جہانگیر پوری میں کوئی ٹارگیٹ نہیں تھا،سپریم کورٹ میں ایم سی ڈی کا بیان

RK News

RK News

Related Posts

بھارت کے نئے خارجہ سیکریٹری ونے کمار کواٹرا
فکر ونظر

بھارت کے نئے خارجہ سیکریٹری ونے کمار کواٹرا

مئی 20, 2022
گیان واپی مسجد تنازع: تاریخ دہرانے سے کس کو فائدہ ہوگا؟
فکر ونظر

گیان واپی مسجد تنازع: تاریخ دہرانے سے کس کو فائدہ ہوگا؟

مئی 19, 2022
کیا بنارس کی گیان واپی مسجد کو بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے؟
فکر ونظر

کیا بنارس کی گیان واپی مسجد کو بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے؟

مئی 18, 2022
گیان واپی کیس: ایک ہندوستانی شہری کے سوالات
فکر ونظر

گیان واپی کیس: ایک ہندوستانی شہری کے سوالات

مئی 17, 2022
نرسنگھا نندv/sعمر خالداورقانون کی حکمرانی
فکر ونظر

نرسنگھا نندv/sعمر خالداورقانون کی حکمرانی

مئی 17, 2022
کانگریس کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
فکر ونظر

کانگریس کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟

مئی 17, 2022
Next Post
جہانگیر پوری میں کوئی ٹارگیٹ نہیں تھا،سپریم کورٹ میں ایم سی ڈی کا بیان

جہانگیر پوری میں کوئی ٹارگیٹ نہیں تھا،سپریم کورٹ میں ایم سی ڈی کا بیان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ADVERTISEMENT
  • 18.4k Fans
  • 68.9k Followers
  • Trending
  • Comments
  • Latest
اے ٹی ایس کونہیں ملا ریمانڈ، عدالت نے پھٹکارا،مولانا کلیم کو چودہ دن کے لیے جیل بھیج دیا

اے ٹی ایس کونہیں ملا ریمانڈ، عدالت نے پھٹکارا،مولانا کلیم کو چودہ دن کے لیے جیل بھیج دیا

ستمبر 22, 2021
عمر گوتم کی بیٹی  کا کرب،سب نے ہمیں چھوڑدیا، لڑائ میں اکیلے رہ گیے،تنظمیں بھی خاموش،زندگی ختم سی ہوگئ

عمر گوتم کی بیٹی کا کرب،سب نے ہمیں چھوڑدیا، لڑائ میں اکیلے رہ گیے،تنظمیں بھی خاموش،زندگی ختم سی ہوگئ

نومبر 26, 2021
پہچانیے کون ہے یہ شخص!

پہچانیے کون ہے یہ شخص!

اکتوبر 26, 2021
آصف محمد خان اپنے الزامات کا ثبوت دیں:جرنلسٹ فرحان یحییٰ کا چیلنج

آصف محمد خان اپنے الزامات کا ثبوت دیں:جرنلسٹ فرحان یحییٰ کا چیلنج

جون 17, 2021
ٹوٹ گئیں زنجیریں،آئے دیوانے باہر،کہا- جنگ جاری رہے گی

ٹوٹ گئیں زنجیریں،آئے دیوانے باہر،کہا- جنگ جاری رہے گی

2
ہندوتوا میں پھنسنے کی جگہ نئے بیانیہ پرکانگریس میں غور

ہندوتوا میں پھنسنے کی جگہ نئے بیانیہ پرکانگریس میں غور

2
برطانوی حکمران جماعت میں ’اسلاموفوبیا ایک مسئلہ‘ ہے: رپورٹ

برطانوی حکمران جماعت میں ’اسلاموفوبیا ایک مسئلہ‘ ہے: رپورٹ

1
سینٹرل وسٹا کی زد میں مساجد،امانت اللہ کا انتباہ

سینٹرل وسٹا کی زد میں مساجد،امانت اللہ کا انتباہ

1
قبۃ الصخرہ شہید کرکے ہیکل سلیمانی کی تعمیر!

قبۃ الصخرہ شہید کرکے ہیکل سلیمانی کی تعمیر!

مئی 20, 2022
’سب سے زیادہ ظلم اپنوں نے کیا‘،رامپور پہنچنے پر اعظم خاں کاچھلکا درد

’سب سے زیادہ ظلم اپنوں نے کیا‘،رامپور پہنچنے پر اعظم خاں کاچھلکا درد

مئی 20, 2022
’امید ہے ڈسٹرکٹ جج انصاف کریں گے‘، سپریم کورٹ کے حکم پر اویسی کا رد عمل

’امید ہے ڈسٹرکٹ جج انصاف کریں گے‘، سپریم کورٹ کے حکم پر اویسی کا رد عمل

مئی 20, 2022
گیان واپی پر اویسی کی پارٹی کے لیڈر کی پوسٹ، یوپی پولیس نے گرفتار کیا

گیان واپی پر اویسی کی پارٹی کے لیڈر کی پوسٹ، یوپی پولیس نے گرفتار کیا

مئی 20, 2022

أخبار حديثة

قبۃ الصخرہ شہید کرکے ہیکل سلیمانی کی تعمیر!

قبۃ الصخرہ شہید کرکے ہیکل سلیمانی کی تعمیر!

مئی 20, 2022
’سب سے زیادہ ظلم اپنوں نے کیا‘،رامپور پہنچنے پر اعظم خاں کاچھلکا درد

’سب سے زیادہ ظلم اپنوں نے کیا‘،رامپور پہنچنے پر اعظم خاں کاچھلکا درد

مئی 20, 2022
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کاپابندہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک وملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں وتجزیوں کے اعلی معیارکی بدولت سماج کے ہرطبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

Quick Links

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

No Result
View All Result
  • ہوم
  • خبریں
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • متفرقات
  • ہیٹ کرا ئم

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

<-- popup advt. -->
<-- popup advt. -->