نئی دہلی: (ایجنسی)
متنازع بیان پر مسلسل احتجاج کے بعد بی جے پی نے اپنے لیڈروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی خبر کے مطابق پارٹی نے نوپور شرما کو معطل کر دیا ہے۔ دوسری جانب نوین کمار جندل کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، پارٹی کی جانب سے بی جے پی کے دہلی اسٹیٹ میڈیا چیف نوین کمار جندل کو جاری کیے گئے اخراج کے خط میں لکھا گیا ہے کہ آپ نے سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ہوا دینے والے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بنیادی خیال کے خلاف ہے۔ دوسری جانب نوپور شرما کے حوالے سے جاری خط میں لکھا گیا ہے کہ آپ نے پارٹی کے مخالف خیالات کا اظہار کیا ہے۔ جو پارٹی کے آئین کے رول 10(a) کے خلاف ہے۔ پورے معاملے کی جب تک جانچ ہو رہی ہے تب تک آپ کو پارٹی سے معطل کیا جاتا ہے ۔
پیغمبر اسلام کو لے کر ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران متنازع بیان دینے کے معاملہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ترجمان نوپور شرما کی ابتدائی رکنیت معطل کردی ہے ۔ ان کے خلاف پارٹی نے جانچ کا حکم بھی دیا ہے ۔ وہیں دہلی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین کمار جندل پر بھی ایکشن لیا گیا ہے ۔ پارٹی نے انہیں باہر کا راستہ دکھادیا ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ نوین کمار جندل نے بھی اس معاملہ کو لے کر کچھ متنازع ٹویٹ کئے تھے ۔ ایسے میں بی جے پی ریاستی صدر آدیش گپتا نے خط جاری کرتے ہوئے بتایا کہ نوین کمار جندل نے سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ منافرت بھڑکانے والے خیالات ظاہر کئے ہیں۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بنیادی نظریہ کے خلاف ہیں ۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے بی جے پی نے کہا کہ پارٹی سبھی مذاہب کا احترام کرتی ہے، وہ کسی بھی مذہب یا کسی مذہبی شخص کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔ بی جے پی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین کرنے والے کسی بھی نظریہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی ایسے لوگوں اور ان کے نظریہ کو فروغ نہیں دیتی ہے، حالانکہ پارٹی نے کسی حادثہ یا تبصرہ کا کوئی راست طور پر ذکر نہیں کیا۔
بی جے پی جنرل سکریٹری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پارٹی سبھی مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی شاندار تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہزاروں سالوں سے ہر مذہب کا احترام ہوتا آیا ہے۔ ملک کی مٹی میں ہر مذہب کی نشونما ہوئی ہے۔ ارون سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی مذہب کے کسی بھی مذہبی آزادی کے خلاف کئے گئے تبصرہ کی سخت مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے ہندوستان کے آئین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آئین میں ہر شہری کو اس کی پسند کے کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔