لکھنؤ (ایجنسی)
اترپردیش میں اگلے چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت تمام بڑی جماعتوں نے اپنی مہم شروع کردی ہے۔ دریں اثناء سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے پارٹی کا مشہور ایم- وائی ( M-Y) فارمولہ کی تعریف بدلتے ہوئے کہاکہ یہی دونوں پردیش میں ایس پی کی سرکار بنائیں گے ۔
لکھنؤ کے ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ایم – وائی فارمولے کو نیا نام دیا ہے ۔ خواتین اور نوجوانوں کو لبھانے کی کوشش میں مصروف ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے کہاکہ ہم نتیاجی کے فارمولے پر کام نہیں کررہے ہیں۔ نتیا جی نے جو ایم – وائی کا فارمولہ بنایا تھا اسے ہم لوگوں نے بدل دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب ایم کا مطلب مہیلا اور وائی کا مطلب یوتھ ہے۔ یہی دونوں مل کر آئندہ اسمبلی انتخاب میں ایس پی کی سرکار بنائیں گے ۔
اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ ‘بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایک جھوٹی پارٹی ہے اور جھوٹے خواب دکھاتی ہے ، لیکن اب بی جے پی کے دن چلے گئے ہیں اور ریاست کے عوام چاہتے ہیں ،کیونکہ بی جے پی نے جتنےجھوٹے خواب دکھائے اتنے جھوٹے خواب کسی بھی سیاسی پارٹی نے عوام کو نہیں دکھائیں، اس لئے اب جنتا 2022 کے الیکشن میں تبدیلی چاہتی ہے ۔
سماجوادی پارٹی کی انتخابی حکمت عملی کے بارے میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ ‘ہم نے اترپردیش میں ترقیاتی کام کیے تھے۔ آگرہ ایکسپریس وے بنایا۔ اضلاع میں میڈیکل کالج قائم کیے اور بہت کم وقت میں بہت سی یونیورسٹیاں بھی بنائیں، اس لئےاس مرتبہ جو بھی پارٹی عوام کے سکھ – دکھ میں شریک ہوگی اورانہیں ساتھ لے کر چلے گی،وہی پارٹی 2022 میں جیت کر یوپی میں آئے گی۔
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ جب یوپی میں بی جے پی 2017میں جیت کر آئی تھی تو بڑی- بڑی ہورڈنگز لگوائے گئے تھے۔ صدرجمہوریہ اور وزیر اعظم کو بلایا گیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ملک کے کئی بڑے صنعت کاروں کو بھی انویسٹمنٹ سمٹ کے نام پر بلایا گیا تھا ۔ میں سرکار سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سرکار بتائے کہ آخر یوپی میں کتنی سرمایہ کاری کی گئی۔