بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسلم کمیونٹی تک پہنچنے کے لیے ‘صوفی سمواد’ پروگرام شروع کیا ہے۔ 2024 کے عام انتخابات کے پیش نظر پارٹی کے اقلیتی سیل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
دی ہندو کے مطابق اس کے لیے بی جے پی نے 150 غیر سیاسی لوگوں کی ٹیم تشکیل دی ہے۔
اخبار کے مطابق بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر کیا گیا ہے تاکہ صوفی برادری تک پہنچ سکے جو امن اور ہم آہنگی کے حامی ہی
دوسری طرف امر اجالا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے بی جے پی نے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ایک خاص منصوبہ بنایا ہے۔ پارٹی ملک کے 65 مسلم اکثریتی اضلاع میں اقلیتی کمیونٹی سے 5000 ‘مودی متر’ بنائے گی، جو اپنے اپنے اضلاع میں مسلم ووٹروں کو پارٹی سے جوڑنے کا کام کریں گے۔ ان میں سے زیادہ تر میں اتر پردیش اور مغربی بنگال کے 13 اضلاع اور بہار، آسام اور کیرالہ کے مسلم اکثریتی اضلاع شامل ہیں۔ یہ اسکیم 25 اپریل سے شروع ہوگی جو ایک سال تک چلے گی۔ پارٹی نے 15 مارچ سے ‘صوفی سمواد مہا ابھیان’ بھی شروع کیا ہے، جس کا مقصد صوفی برادری کے لوگوں کو بی جے پی سے جوڑنا ہے۔
ان مسلم اکثریتی اضلاع میں اتر پردیش کے مغربی حصے کے کیرانہ، رام پور، سہارنپور، بریلی، نگینہ، مراد آباد اور میرٹھ کے علاقے شامل ہیں۔ اسی طرح مغربی بنگال کے بشیرہاٹ، کرشن نگر، مرشد آباد، بہرام پور، رائے گنج، ڈائمنڈ ہاربر، جانگیر پور شامل ہیں۔ کیرالہ کے وایناڈ، کاسرگوڈ، کوٹائم، ملاپورم اور اڈوکی اضلاع نمایاں ہیں۔ جموں و کشمیر کے پانچ اضلاع کے ساتھ ساتھ لداخ میں بھی بی جے پی نے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔