حماس کے سربراہ نے منگل کو رائٹرز کو بتایا، فلسطینی گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے قریب ہے حالانکہ غزہ پر مہلک حملہ اور اسرائیل کے علاقوں میں راکٹ فائرنگ جاری ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے معاون کی طرف سے رائٹرز کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا، "حماس کے اہلکار اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں” اور گروپ نے قطری ثالثین کو اپنا جواب پہنچا دیا ہے۔
حماس کے عہدیدار عزت الرشق نے منگل کو ایک نشریاتی ادارے کو بتایا کہ مذاکرات غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کے انتظامات اور یرغمالیوں-قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کے بارے میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا، "متوقع معاہدے میں یرغمال اسرائیلی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی قابض فوج کی جیلوں میں موجود فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی شامل ہے۔”
الرشق نے کہا کہ جنگ بندی کی تفصیلات کا اعلان قطری حکام کریں گے۔ممکنہ معاہدے کی شرائط کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں ملیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا کہ انہیں یقین تھا کہ ایک معاہدہ ہونے والا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایک معاہدے کے بارے میں کہا، "ہم پہلے سے کہیں زیادہ (معاہدے پر پہنچنے کے) قریب ہیں۔” اس کا مقصد غزہ میں قید کچھ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور لڑائی میں وقفہ کرنا ہے جس سے محصور انکلیو میں اشد ضروری امداد پہنچ سکے گی۔
7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس نے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے۔جنیوا میں قائم آئی سی آر سی نے ایک بیان میں کہا، بین الاقوامی کمیٹی برائے صلیبِ احمر (آئی سی آر سی) کی صدر مرجانا سپولجارک نے پیر کو قطر میں ہنیہ سے ملاقات کی تاکہ تنازع سے متعلق "انسانی ہمدردی کے مسائل کو آگے بڑھایا جا سکے۔” انہوں نے قطری حکام سے الگ ملاقات بھی کی۔
آئی سی آر سی نے کہا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں تھا لیکن ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر وہ "مستقبل کی کسی بھی رہائی کی سہولت کے لیے تیار ہے جس پر فریقین متفق ہوں۔”
یرغمالیوں کی رہائی کے ایک قریبی معاہدے کی باتیں کئی دنوں سے زیرِ گردش ہیں۔ ایک اہلکار کی مذاکرات پر بریفنگ کے حوالے سے رائٹرز نے گذشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ قطری ثالث حماس اور اسرائیل کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے بدلے 50 یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے کے خواہاں تھے جس سے غزہ کے شہریوں کو ہنگامی امداد کی ترسیل میں اضافہ ہو گا۔
امریکہ میں اسرائیلی سفیر مائیکل ہرزوگ نے اتوار کے روز اے بی سی کے پروگرام "دس ویک” میں کہا کہ انہیں "آئندہ دنوں میں” معاہدہ ہو جانے کی امید تھی جبکہ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ باقی رہ جانے والے نکات "بہت معمولی” تھے۔”اس سے پہلے ایک معاہدہ قریب آچکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جون فائنر نے اتوار کو این بی سی کے "میٹ دی پریس” پروگرام کو بتایا، "اس طرح کے حساس مذاکرات آخری لمحات میں ٹوٹ سکتے ہیں۔ جب تک ہر چیز پر اتفاق نہ ہو جائے تب تک کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوتا۔”