نئی دہلی:( نامہ نگار)
موجودہ حالات سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔انسانی حقوق کے عالمی ادارے اپنی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ مسلم مجلس مشاورت نے سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے دہلی میں دوروزہ اجلاس بلایا ہے جو 20-21مئی کو ہوگا۔ صدر مشاورت نوید حامد نے پریس کانفرنس کے دوران اپنی بات رکھتے ہوئے یہ اعلان کیا۔انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں سول سوسائٹی کے مختلف طبقات شرکت کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں سول سوسائٹی کے مختلف طبقات شرکت کریں گے۔
امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہمارا ملک ترقی کا حسین موقع کھور ہا ہے۔ ملک جس طرف جارہا ہے اس میں ضروری ہے کہ سنجیدہ سرکردہ افراد جمع ہوں اور لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے تبادلہ خیال کریں۔ انہوں ملک کو امن کے راستے پر لے جانے کے لیے میڈیا سے بھرپور تعاون کی اپیل کی ۔
امیر جمعیت اہل حدیث مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ یہ اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
گیان واپی معاملہ پر ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ یہ عبادت گاہوں سے متعلق1991ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط بتایا کہ مسلم قیادت غیر متحرک ہے اور گھر بیٹھے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم پبلسٹی نہیں کرتے ۔
نوید حامد نے کہا کہ ہم سرکار سے اوپن ڈائیلاگ کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ اس سوال کے جواب میں کہ آٹھ سال سے مسلم لیڈروںنے سرکار سے بات چیت کے دروازے بند کررکھے ہیں کیا اب وقت آگیا ہے کہ بات چیت کی جائے ۔نوید حامد نے کہا کہ مسلم لیڈروں نے کبھی دروازے بند نہیں کیے، جہاں تک ڈائیلاگ کا سوال ہے ہم سرکار سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
پریس کانفرنس میں ان کے علاوہ ملک معتصم خاں اور مولانا عبدالحمید نعمانی بھی موجود تھے۔