نئی دہلی :
دہلی کے نئے پولیس کمشنر راکیش استھانہ کی تقرری کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے ۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف عدالت کی توہین کا الزام لگایا گیاہے ۔ اس عرضی کو دائر کرنے والے ایڈووکیٹ منوہر لال شرما نے الزام لگایا ہے کہ استھانہ کی تقرری سپریم کورٹ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔
ایم ایل شرما نے درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا واضح اصول ہے کہ اس طرح کی تمام تقرریوں کو پہلے سینٹرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نوٹیفائی کیا جانا چاہئے اور ایسے کسی بھی افسر جن کی سروس چھ ماہ سے کم بچے ہوں ،انہیں ڈی جے پی یا اس کے برابری کے عہدے پر تقرر نہیں کیا جاناچاہئے۔
بتادیں کہ راکیش استھانہ اس سے قبل بی ایس ایف کے ڈی جی، سی بی آئی میں مختلف عہدوں پر رہ چکے ہیں ۔ راکیش استھانہ کو اب دہلی پولیس کا کمشنر ایسے وقت میں مقرر کیا گیا، جب وہ 31 جولائی کو ریٹائرڈ ہونے والے تھے۔ انہیں تقرری کے ساتھ ہی سروس میں ایک سال کا ایکسٹینشن بھی دیا گیا ہے ۔ بتادیں کہ دہلی پولیس کے کمشنر کی رینک کسی ریاست کے ڈی جے پی کے برابر ہی ہوتی ہے ۔
شرما کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے سپریم کورٹ کے حکم کی توہین کرتے ہوئے اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی اور آئینی حق کھو دیا ہے۔ پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے ذریعہ ہونی چاہئے۔ جس میں کم سے کم پانچ جج شامل ہوں۔ شرما نے کہاکہ آئینی بنچ کو اس طرح کی تقرریوں پر حکم دے کر معاملے کو سلجھانا چاہئے۔ ورنہ آئینی خلاف ورزی کی صورت حال پیدا ہوتی رہے گی اور لوگوں کا ملک سے بھروسہ اٹھنے لگے گا۔
ایم ایل شرما نے اپنی درخواست میں مودی کو مدعا علیہ -1 اور امت شاہ کو مدعا علیہ 2 بنایا ہے۔ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کو جواب دہ -3 بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تینوں نے سپریم کورٹ کی 3 جولائی 2018 کی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہیں ، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام ریاستیں اپنی تجویز ڈی پی جی سطح کے افسران کی تقرری سے چھ ماہ قبل یو پی ایس سی کو بھیجیں۔