لکھنؤ :
اترپردیش میں کوروناکے معاملے کافی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کی حالت سب سے خراب ہے۔اسی درمیان لکھنؤ کے بھینساکنڈ میں ایک ساتھ کئی درجن چتائوں کو جلانے کا فوٹواور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکومت نے شمشان گھاٹ کوٹین شیڈ سے گھیراندی کردی۔ کہا جارہا ہے کہ اترپردیش حکومت ہلاکتوں کی تعداد کو چھپانے کے لئے لکھنؤ کے سب سے بڑے شمشان گھاٹ کی گھیرا بندی کر رہی ہے۔
اترپردیش کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ روز 24 گھنٹوں کے اندر لکھنؤ میں 5433 افراد کورونا کی زد میں آگئے تھے۔ ساتھ ہی 14 لوگوں کی موت اس وبا کی وجہ سےہوگئی تھی، جس کے بعد گزشتہ روزلکھنؤ کے بھینساکنڈشمشان گھاٹ پر ایک ساتھ کئی چتائوں کو نذر آتش کرنے کی ویڈیو اور تصویر کافی وائرل ہوگئی۔ لکھنؤ کےشمشان گھاٹ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد لوگوں نے حکومت پر بہت سارے سوالات اٹھائے تھے، جس کے بعد حکومت نے شمشان گھاٹ کی گھیرا بندی کردی، حالانکہ لکھنؤ کے میونسپل کمشنر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن کو روکنے کے لئےشمشان گھاٹ کے کچھ حصوں میں گھیرابندی کی گئی ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں میں اترپردیش کے شمشان گھاٹوں میںاچانک سے کافی بھیڑ بڑھنے لگی ہے۔ اتنا ہی نہیں مرنے والوں کی آخری رسومات کے لئے 6 سے 8 گھنٹے انتظار کرنا پڑرہا ہے۔ الیکٹرانک شمشان گھاٹ ہونے کے باوجود بھی لکھنؤ میں کئی درجن آخری رسومات لکڑی کے سہارے کیے جارہے ہیں۔ شمشان گھاٹ میں اچانک تعداد میں اضافے کی وجہ سے بہت ساری تنظیمیں اور لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ اتر پردیش حکومت کورونا سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کو چھپا رہی ہے۔
لکھنؤ کےشمشان گھاٹ کی ویڈیو اور تصویر کے بعد بہت سے لوگوں نے بی جے پی حکومت اور یوگی آدتیہ ناتھ پرحملہ بولاہے۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ٹویٹ کیا کہ نمستے ٹرمپ کے پہلے واقعہ کے لئے احمد آباد میں کچی آبادی کو دیوار سے چھپایا گیا تھا اور اب لوگوں کی اموات کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سچائی ان دیواروں میں چھپ نہیں سکتی۔