نئی دہلی:
ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ تعداد تقریباً 50 ممالک میں ایک دن میں پائے جانے والے کیسز سے زیادہ ہے۔ دوسری لہر میں تیزی سے ہو رہے انفیکشن کی چین کو توڑنے کے لیے کووڈ ٹاسک فورس کے ممبران نے مکمل لاک ڈاؤن کی مانگ کی ہے۔ ان ممبران میں ایمس اور انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) شامل ہیں۔ اس پرمرکز سرکار پیر کو فیصلہ لے سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممبران ایک ہفتہ سے یہ مانگ کر رہے ہیں۔ آئی سی ایم آر کا مؤقف ہے کہ کورونا کی دوسری لہر اکا پیک آنا باقی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ان حالات میں انفیکشن کی چین توڑنے کے لئے دو ہفتوں کا مکمل لاک ڈاؤن ضروری ہے۔
مرکز جزوی لاک ڈاؤن لاگو کرسکتا ہے
مرکز نے آئی سی ایم آر اور ایمس کی رائے پر کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ 3 مئی کے بعد مرکز اس پر فیصلہ لے سکتی ہے، کہا جارہا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن تونہیں مگر حکومت جزوی طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کرسکتی ہے۔
ماہر نے کہا کہ دوسری لہر مئی میں ختم ہوسکتی ہے ، لیکن اس کو قوانین پر عمل کرنے پڑیں گے
اشوکا یونیورسٹی کے تریویدی اسکول آف بائیوسینس کے ڈائریکٹر اور وائرالوجسٹ ڈاکٹر شاہد جمیل نے بتایا تھا کہ مئی کے دوسرے ہفتے میں کورونا کی دوسری لہر کاپیک آسکتا ہے۔ ابھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتنے معاملات سامنے آئیں گے۔ یہ تعداد یومیہ 5-6لاکھ کی بھی ہوسکتی ہے۔ دراصل یہ تعداد لوگوں کے کووڈ کو لے کر برتے جارہے احتیاط اور رویہ پر منحصر ہوگی۔
ڈاکٹر جمیل کا خیال ہے کہ اگر لوگ کووڈ کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہیں تو شاید مئی کے آخر میں ہم دوسری لہر پر قابو پاسکتے ہیں ، لیکن اگر لوگ اس طرح کے قوانین کو توڑتے رہیں تو یہ لہر کافی طویل عرصے تک بڑھ سکتی ہے ۔
فی الحال دہلی ، راجستھان ، ہریانہ ، اڈیشہ میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔ مہاراشٹر اور پنجاب میں منی لاک ڈاؤن کا نفاذہے۔ یوپی میں ویک اینڈ لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ مدھیہ پردیش نے بھی 7 مئی تک کرفیو نافذ کردیا ہے۔