ممبئی کی ایک 23 سالہ رمپل نے نے مبینہ طور پر اپنی 55 سالہ ماں کو بے رحمی سے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے کر کے گھر میں رکھ دیے۔ پولیس نے بیٹی کوگرفتار کر لیا ہے۔ رونگٹے کھڑے کرنے والی تفصیلات سامنے آئی ہی
جن ستا کی رپورٹ کے مطابق قاتل بیٹی نے نے لاش کے ٹکڑوں کو تقریباً دو ماہ تک اپنے گھر میں رکھا۔ اس دوران بدبو سے بچنے کے لیے چائے کا پاؤڈر، ایئر فریشنر کی 35-40 بوتلیں اور فنائل کا استعمال کیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم خاتون کا نام رمپل جین ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم خاتون نے جسم کو کاٹنے اور بدبو کو دبانے کے طریقے جاننے کے لیے انٹرنیٹ کا سہارا لیا۔
پولیس کے مطابق رمپل جین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی والدہ وینا مبینہ طور پر گزشتہ سال 27 دسمبر کو پہلی منزل سے گر گئیں۔ اپنے گھر کے نیچے ایک چینی ریستوراں میں کام کرنے والے دو افراد نے وینا کی گھر واپسی میں مدد کی۔ رمپل نے دعویٰ کیا کہ اس کی ماں، جسے سر کی چوٹوں سمیت متعدد چوٹیں آئیں، ان کی وجہ سے ہی انتقال کر گئیں۔
پولیس نے کہا کہ رمپل نے دعویٰ کیا کہ اسے خدشہ تھا کہ اسے اس کی ماں کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اس لیے باقیات کو ٹھکانے لگانے کے طریقوں کے لیے انٹرنیٹ پر سرفنگ شروع کردی۔ اس نے بتایا کہ اس نے لاش کو کاٹنے کے لیے لال باغ مارکیٹ کے قریب ایک دکان سے الیکٹرک ماربل کٹر خریدا تھا۔
افسر نے کہا، "رمپل نے مبینہ طور پر جسم کو کاٹنے کے لیے الیکٹرک ماربل کٹر، درانتی اور چاقو کا استعمال کیا۔ بدبو کو دبانے کے لیے ایئر فریشنر، فنائل اور چائے کا پاؤڈر بھی استعمال کیا، تاکہ اس کے پڑوسیوں کو شک نہ ہو۔
تاہم پولیس ابھی تک قتل کے محرکات کا پتہ نہیں لگا سکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ماں بیٹی کے درمیان جھگڑا ہوا کرتا تھا۔