الٰہ آباد :
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اسپتالوں میں آکسیجن نہ ملنے پر انتہائی سخت رویہ اپناتے ہوئے اسے قتل عام قرار دیا ہے۔ عدالت نے لکھنؤ اور میرٹھ میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی اموات کی سوشل میڈیا پروائرل ہورہی خبروں کی جانچ کرکے 48 گھنٹے میں رپورٹ دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہاکہ یہ ان افسران کے ذریعہ قتل عام سے کم نہیں جنہیں آکسیجن فراہمی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس اجیت کمار پر مشتمل بنچ نے کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ اور ایک الگ رہائشی مرکز کی صورت حال سے متعلق یوپی میں دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کے دوران یہ ہدایت دی۔ عدالت نے دونوں ضلع مجسٹریٹ سے آئندہ سماعت پر اپنی جانچ رپورٹ کے ساتھ عدالت میں آن لائن موجود رہنے کو کہا۔
بینچ نے کہا کہجب سائنس اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ان دنوں ہارٹ ٹرانسپلانٹیشن اور دماغ کی سرجری ہو رہی ہے ، تو ہم اپنے لوگوں کو اس طرح سے مرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ عام طور پر ہم سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں ایسی خبروں کو جانچ کرنے کے لیے ریاستی اور ضلع انتظامیہ سے نہیں کہتے ، لیکن اس پی آئی ایل میں پیش وکیل اس طرح کی خبروں کی حمایت کررہے ہیں ، لہٰذا ہمیں حکومت کو فوری طور پر اس سلسلے میں قدم اٹھانے کے لئے کہنا ضروری ہے ۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ اتوار کو میرٹھ میڈیکل کالج کے نئے ٹراما سنٹر کے آئی سی یو میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پانچ مریضوں کی ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ اسی طرح لکھنؤ کے گومتی نگر کے سن اسپتال اور ایک اور نجی اسپتال میں آکسیجن کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں کے کووڈ مریضوں سے اپنے انتظامات خود کرنے کی خبر بھی سوشل میڈیا پر ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے جج وی کے سریواستو کی انفیکشن سے موت کا ذکر کرتے ہوئے عدالت نے کہا ، ہمیں بتایا گیا ہے کہ جسٹس سریواستو کو 23 اپریل کی صبح لکھنؤ کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن شام تک ان کی دیکھ بھال نہیں کی گئی۔ شام 7:30بجے حالت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا اور اسی رات انہیں ایس جی پی جی آئی میں لے جایا گیا جہاں وہ پانچ دن آئی سی یو میں رہے اور ان کی کورونا انفیکشن سے قبل از وقت موت ہوگئی۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گوئل سے کہاہے کہ حلف نامہ داخل کرکے بتائیں کہ رام منوہر لوہیا اسپتال میں جسٹس سریواستو کا کیا علاج ہوا اور انہیں 23 اپریل کو ہی ایس جی پی جی آئی کیوں نہیں لے جایا گیا۔؟
غیر قانونی طور سے ضبط آکسیجن سلنڈر، ریمیڈسیور انجکشن ؍ گولیاں اور آکسی میٹرکو مال کھانے میں رکھے جانے پر عدالت نے کہا کہ ان سامانوں کو مال کھانے میں رکھنا کسی بھی طرح سے مفاد عامہ میں نہیں ہے کیونکہ یہ تمام خراب ہوجائیں گے۔ اس پر منیش گوئل نے کہاکہ وہ اس مسئلہ کو ریاستی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے تاکہ ان کا مناسب انتظام ہوسکے، اور یہ بے کار نہ جائیں۔
کھیپ میں رکھنا کسی بھی طرح سے مفاد عامہ نہیں ہے کیونکہ یہ سب خراب ہوجائیں گے۔ اس پر منیش گوئل نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو ریاستی حکومت کے پاس اٹھائیں گے تاکہ ان کا صحیح استعمال ہوسکے اور وہ ضائع نہ ہوں۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ووٹوں کی گنتی کے دوران کووڈ ہدایت کی خلاف ورزی پر ریاستی الیکشن کمیشن سے بھی معلومات طلب کی ہیں۔ عدالت نے ریاستی الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ شیڈول گنتی والے علاقوں اور مراکز کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو فوٹیج پرنٹ کی شکل میں یا پین ڈرائیو کی شکل میں اگلی تاریخ تک عدالت میں پیش کرے۔