نئی دہلی: (ایجنسی)
ملک بھر میں کووڈ 19کی وجہ سے مرنے والوں کو معاوضہ دینے اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی پالیسی بنانے کے فیصلے پر عمل آوری کی رپورٹ داخل نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے مرکز ی سرکار کے تئیں ناراضگی کااظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے مرکز کو 11 ستمبر تک یہ رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے ۔
جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس انیردھ بوس کی بنچ نے کہا کہ ہم نے آپ کو کافی پہلے اس حوالہ سے حکم دیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اب تو تیسری لہر کا خطرہ دن بدن سر پر منڈلانے لگا ہے۔
عدالت نے کہا کہ کووڈ کے سبب جان گنوانے والوں کے لواحقین کو معاوضہ فراہم کرنے اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ 30 جون کو دیا گیا تھا لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح تو تیسری لہر بھی ختم ہو جائے گی اور حکومت کی پالیسی تیار ہی نہیں ہو پائے گی۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے کورٹ کو بتایا کہ ہمیں افسوس ہے کہ ہم حلف نامہ داخل نہیں کر پائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت دس دنوں کی مہلت فراہم کرے کیونکہ حکومت اس معاملہ پر لگاتار ماہرین سے تبادلہ خیال کر رہی ہے۔ تاہم عدالت نے اس مطالبہ کو نامنظور کر دیا اور 11 ستمبر تک اتھائے گئے اقدامات کی اطلاع فراہم کرنے کو کہا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 30 جون کو ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ جن لوگوں کی موت کورونا سے ہوئی ہے ان کے اہل خانہ کو حکومت معاوضہ فراہم کرے۔ حکومت خود طے کرے کہ یہ معاوضہ کتنا ہونا چاہئے۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ کورونا سے ہونے والی اموات پر چار لاکھ کا معاوضہ نہیں دیا جا سکتا لیکن این ڈی ایم اے کو ایسا نظام تیار کرنے کو کہا گیا جو کووڈ سے مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کو کم از کم معاوضہ ادا کرے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کو ہدایت دی تھی کہ وہ کووڈ سے جڑے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کرے اور جو سرٹیفکیٹ پہلے ہی جاری ہو گئے ہیں ، ان میں سدھار کیا جائے۔ اس سے پہلے سرکار نے کووڈ میں مارے گئے لوگوں کے پریواروں کو چار لاکھ روپے معاوضہ دینے سےمعذرت کرلی تھی۔