نئی دہلی :
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کو دہلی کی ایک عدالت نے دہلی تشدد کیس میں ضمانت منظور کرلی ہے۔ یہ ضمانت جمعرات کو عدالت نے دی ہے۔ عمر خالد کے خلاف شمال مشرقی دہلی کے کھجوری خاص میں ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ عمر خالد کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس ونود یادو نے کہا کہ عمر خالد کو غیر معینہ مدت تک کے لئے جیل میں نہیں رکھ سکتے ہیںکیونکہ کچھ لوگ جو فسادات کا حصہ رہے ان کی شناخت ہو گئی ہے یا پھر وہ گرفتار ہوگئے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ کورونا کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر خالد کواپنے موبائل میں آروگیہ سیتو ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا ہو گا۔ عمر خالد کو بیس ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دی گئی ہے۔
فسادات سے متعلق ایک اور معاملےمیں پولیس نے عمر خالد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (ممنوع) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ سال فروری میںشمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے 2 ستمبر کو بھی خالد سے پوچھ گچھ کی تھی۔
میں آپ کو بتاتا چلوں کہ گزشتہ سال23 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ اس فساد میں 53 افراد ہلاک اور 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران دہلی پولیس کے دو فوجی بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔