کولکاتا :
جب مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں واقع پھولیہ میں ایک 10 سالہ لڑکے نے جے شری رام کا نعرہ لگانے سے منع کیا تو بی جے پی کارکن نے اس کی مبینہ طور پرپٹائی کردی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لڑکا پارٹی کارکن کی چائے کی دکان سے گزر رہا تھا۔
انگریزی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ چوتھی کلاس میں پڑھنے والا مہا دیو شرما ہے۔ بتایا گیا کہ اس واقعہ میں اس کو کئی چوٹیں آئیں جس کے بعد انہیں راناگھاٹ سب ڈویژنل اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ مقامی لوگوں میں اس واقعے کے بارے میں سخت ناراضگی تھی اور شاید یہی وجہ تھی کہ انہوں نےملزم چائے کی دکان چلانے والے مہا دیو کی پٹائی کردی تھی۔ مظاہرین نے اس کے علاوہ این ایچ 12 کو گھیر کر ملزم کی گرفتاری کی مانگ کی ۔
اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے ۔ پولیس نے لوگوں کو یقین دلایا کہ ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ تاہم ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ ملرم پرامینک فرار ہے اور وہ بی جے پی کے خواتین ونگ کی مقامی رہنما مٹھو پرمینک کے شوہر ہیں۔
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکا ایک بڑھئی (لکڑی کا کام کرنے والے) کا بیٹا ہے ، جو ترنمول کانگریس کا حامی ہے۔ ایک عینی شاہد کے حوالے سے اخبار نے بتایا ،لڑکا پرامینک کی چائے کی دکان کے پاس سے گزر رہا تھا ۔وہ اکیلا تھا تبھی ملزم نے اسے بلایا اور اس کے باپ کے ترنمول کے تئیں جھکاؤ کو لے کر نازیبا باتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ اس نے بچے کو دھمکیاں دینا شروع کیں اور کہا جے شری رام کے نعرے لگاؤ۔ لڑکے نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد شرما کوملزم تب تک پیٹا رہا جب تک اسے مقامی لوگ بچانے نہیں آئے۔
اسپتال میں بھرتی لڑکا ابھی بھی واقعہ سے صدمے میں ہے۔ اس کے مطابق پرامینک نے جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے زور زبردستی کی تھی ، ساتھی میرے باپ کو گالیاں بھی دی تھیں۔ میں نے جب ان کار کردیا تو اس نے مجھے پٹنا اور تھپڑ مارنا شروع کردیا۔ قسمت کی بات تھی کہ مقامی لوگ فوراً آگئے اور مجھے بچا لیا۔