امروھہ میں 13ستمبر کو ایس ڈی ایم امروھہ کی قیادت میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ۱۵ افسران پر مشتمل سروے ٹیم مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروھہ پہنچی ، بہت اچھے اور سازگار ماحول میں گفتگو ھوئی ، اولا ھندوستان میں موجود مدارس اسلامیہ کی تاریخ ، خدمات ، وطن دوستی اور باھمی یکجہتی کے فروغ میں ان کے نمایاں کردار کو مختصرا پیش کیا گیا ، بعد ازاں اپنے مدرسہ کے احوال ، درس نظامی کا تعارف بالخصوص شعبہ انگریزی زبان و ادب اور جمعیت اوپن اسکول کے تحت چلنے والے NIOS کے نظام کا ذکر کیا ، پھر سروے ٹیم کے ارکان مدرسہ کے احاطہ میں گھومے درسگاہوں ، مطبخ اور دارالاقامہ کا جائزہ لیا ، متعدد طلبہ سے بات چیت کی اور سارا نظام دیکھکر بہت مطمئن و متاثر ھوئے ۔
بعد ازاں ۱۲ / سوالات پر مشتمل ایک چارٹ ایس ڈی ایم صاحب نے ھمیں دیا کہ اس کو بھردیں ، چنانچہ پانچ منٹ میں کارروائی کرکے چارٹ ان کے حوالے کردیا گیا ، چارٹ میں مدرسہ سے متعلق جو بنیادی معلومات حاصل کی گئیں تھیں وہ درج ذیل ھیں :
(1) مدرسہ کا نام
(2) سن قیام (3 )مدرسہ کا نظام چلانے والی کمیٹی کا نام ۔( 4) مدرسہ کی زمین سے متعلق تفصیلات یعنی ذاتی ھے یا کرائے کی یا وقف ۔(5) مدرسہ کی عمارت میں طلبہ کے لئے رہائشی کمرے ، درسگاہیں ، استنجاخانے ، بجلی ، کھانے اور پانی کا انتظام کیسا ھے ؟(6) طلبہ کی تعداد کتنی ھے ؟(7) اساتذہ کی تعداد کتنی ھے ؟(8) مدرسہ میں پڑھایا جانے والا نصاب کیا ھے ؟(9) مدرسہ کاذریعہ آمدنی کیا ھے ؟(10) مدرسہ میں داخل طلبہ کسی دوسرے تعلیمی ادارے سے منسلک ھیں یا نہیں؟(11) مدرسہ کسی غیر سرکاری تنظیم (NGO)سے مربوط ھے یا نہیں؟(12) بارہواں کالم افسران کی طرف سے تبصرہ کے لئے ھے ۔
اس کے بعد ہم نے ایس ڈی ایم صاحب سے معلوم کیا کہ اب آپ کا کیا نظام ھے ، کتنے مدرسوں میں جاچکے ھیں اور کہاں کہاں جائیں گے اور اس سروے کا مقصد کیا ھے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ھم نے یہیں سے جائزے کی شروعات کی ھے اور سرکار کا مقصد غیر منظور شدہ مدارس کی تفصیلات یکجا کرنا ھے ، کیوں کہ منظور شدہ مدارس کی تفصیلات پہلے ھی سے ھمارے پاس موجود ھیں ۔*پھر ایس ڈی ایم صاحب نے کہا کہ اھل مدارس آپ کے رابطے میں ھوں گے ؛ اسلئے یہ خالی چارٹ آپ رکھ لیں اور ضلع کے جملہ غیر منظور شدہ مدارس سے خانہ پری کراکر تین چار دن میں ھمیں دیدیں اس کے بعد کسی دن ہم ذمے داران مدارس کو جمع کرکے ایک میٹنگ کرلیں گے ۔
* یہ اجمالی کارگزاری اسلئے تحریر کردی گئی ھے کہ اھل مدارس سروے کی نوعیت ، طریقہ کار اور صورت حال سے
واقف ہوجائیں اور سروے کے نام سے غیر ضروری دہشت میں مبتلا نہ ھوں ، باری تعالٰی ہمارا حامی و ناصر ہو
(نوٹ یہ تحریر سوشل میڈیا سے لی گئ ہے)