نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی یونیورسٹی کے ہندو کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر رتن لال کی گرفتاری کے خلاف بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے یونیورسٹی میں احتجاج کیا۔ رتن لال کو پولیس نے جمعہ کی رات گرفتار کرلیا تھا۔
رتن لال نے چند دن پہلے سوشیل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا تھا جس میں گیان واپی مسجد کمپلیکس تنازع کیس میں شیولنگ پر دعووں کا ذکر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی تھی۔ اس پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جانے لگا تھا۔
دہلی کے وکیل ونیت جندل نے رتن لال کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ جندل نے شکایت میں کہا تھا کہ رتن لال کی جانب سے ٹویٹر پر کی گئی پوسٹ انتہائی اشتعال انگیز تھی، جب کہ گیان واپی میں شیولنگ ملنے کا دعویٰ کرنے کا معاملہ زیر سماعت ہے۔
دہلی پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
اس معاملے میں اپنا بیان جاری کرتے ہوئے پروفیسر رتن لال نے کہا تھا کہ اگر آپ ہندوستان میں کچھ کہتے ہیں تو اس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی ہی۔
رتن لال کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گرفتاری کی کئی لوگوں نے کھل کر مخالفت کی ہے۔ #ReleaseDrRatanLal سوشل میڈیا پر ان کی حمایت میں ٹرینڈ کر رہے ہیں اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وکیل محمود پرچہ نے کہا ہے کہ رتن لال کے خلاف دفعات لگا کر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔