سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر وکیل دشینت دوے نے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ‘کانگریس مکت بھارت’ کی بات کرتے ہیں، لیکن ‘اپوزیشن مکت بھارت’ چاہتے ہیں۔
جن ستا کے مطابق پی ایم مودی پر مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، انہوں نے کہا، "کثیر جماعتی نظام آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔ اسے سی بی آئی، ای ڈی وغیرہ کے ذریعے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے یہاں جمہوریت ہے۔ اس کے باوجود ان کے ناقدین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ اسٹینڈ اپ کامیڈین اور اقلیتوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے۔” دوےنے یہ باتیں کوچی میں ‘ارناکولم گورنمنٹ لاء کالج اولڈ اسٹوڈنٹس اینڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن’ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں کہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھائی چارہ نہ ہوگا تو ہمارا آئین نہیں بچے گا۔ امیر اور غریب کے درمیان، اونچی ذات اور نچلی ذات کے درمیان خلیج وسیع ہوتی جارہی ہے۔ اب مکمل پولرائزیشن ہے۔
دشینت دوے بتاتے ہیں کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ برقرار رہنے کی وجہ سے اب تک شہریوں کی آزادی محفوظ ہے۔ لیکن اب حکومت اسے تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”گورننس اپنی نچلی سطح پر ہے۔ قانون کی حکمرانی غائب ہے۔ جو بات حکومت کو پسند نہیں، اسے ہراساں کیا جاتا ہے۔