دہلی وقف بورڈمیں جاری رسہ کشی نے اس وقت نیا موڑ لے لیا جب باغی ممبر رضیہ سلطانہ مخالف کیمپ سے ناطہ توڑ کر چئیرمین امانت اللہ خان سے آ ملیں اور اپنی حمایت کا اعلان کردیا اس سے امانت اللہ خان نے راحت کی سانس لی ہے جن کے سر پر عدم اعتماد تحریک کی تلوار لٹک رہی تھی
تفصیلات کے مطابق رضیہ سلطان جمعہ کو دہلی وقف بورڈ کے آفس دریا گنج پہنچیں اور تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کیا انہوں نےچیئرمین امانت اللہ خان سے ملاقات کی۔رضیہ سلطانہ کا بورڈ آفس میں عہدیداروں وکارکنان نے گلدستے کے ساتھ استقبال کیا گ۔ چیئرمین امانت اللہ خان نےانہیں خوش آمدید کہا۔ تفصیل کے مطابق بورڈ ممبر رضیہ سلطان نے چیئرمین سے ملاقات کے دوران کہا کہ میں نے چودھری شریف کے بہکاوے میں آکر اور کچھ دیگر غلط فہمیوں کی بنا پر آپ کی چیرمینی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ان کا ساتھ دیاجس سے میں اپنی حمایت واپس لیتی ہوں۔انہوں نے آگے کہا کہ آپ میرے بڑے بھائی ہیں اور آپ پر مجھے پورا اعتماد ہے، آپ کے ذریعے وقف بورڈ میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں سے بھی مجھے واقفیت ہے اور ان کا اعتراف بھی ہے لیکن کچھ دنوں قبل جب آئمہ حضرات کا وظیفہ رک گیا تھا تو مجھے یہ بتایا گیا کہ یہ وظیفہ آپ کی وجہ سے رکا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی،اس کے علاوہ چوہدری شریف اور دیگرحضرات نے مجھے آپ کے خلاف بھڑکایا اور بد گمانیاں اور غلط فہمیاں پیدا کیں جس کی بنا پرمیں نے عدم اعتماد کی تحریک میں ان کی حمایت کی لیکن اب جبکہ حقیقت واضح ہوگئی ہے اور یہ معلوم ہو گیا ہے کہ ائمہ حضرات کا وظیفہ رکنے میں اور تاخیر ہونے میں سرکاری افسران کی رکاوٹوں کا دخل تھا تو میں نے عدم اعتماد کی تحریک میں اپنے قدم پیچھے ہٹا لیے ہیں اور ایل جی صاحب کو بھی تحریری طور پر اپنی منشا سے آگاہ کردیا ہے اور اب میں ہر طرح سے سے آپ کے ساتھ کھڑی ہوں۔اس الٹ پھر سے باغی ممبران کو شدید دھچکا پہنچا ہے امانت اللہ خان نے گزشتہ دنوں روزنامہ خبریں سے گفتگو کے دوران کہا تھا تحریک ناکام ہوجاے گی اور وہ غلط فہمیاں دور کردیں گے ۔
Related