نئی دہلی: دہلی کی جامع مسجد میں تنہا آنے والی لڑکیوں کے داخلہ پر پابندی عائد کئے جانے کے معاملہ پر سوشل میڈیا پر کئے جا رہے ہنگامہ کے درمیان دہلی خواتین کمیشن نے جامع مسجد کے امام احمد بخاری کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ اطلاع خود کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال نے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح خواتین پر پابندی عائد کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ دریں اثنا، جامع مسجد انتظامیہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ صرف تنہا آنے والی خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اہل خانہ کے ساتھ یا نماز کے ارادے سے آنے والی خواتین کے داخلہ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ جامع مسجد کے دروازوں پر کچھ تختیاں نصب کی گئی ہیں جن پر تحریر کیا گیا ہے ’’جامع مسجد میں لڑکی یا لڑکیوں کا اکیلے داخلہ منع ہے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق یہ تختیاں تقریباً ایک ہفتہ قبل نصب کی گئی ہیں۔ دروازے پر نصب تختی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کی جا رہی ہے اور ہندووادی تنظیموں سمیت متعدد لوگوں کی جانب سے اس معاملہ پر ہنگامہ کیا
سواتی مالیوال نے ٹوئٹر پر لکھا ’’جامع مسجد میں خواتین کی انٹری کو روکنے کا فیصلہ بالکل غلط ہے۔ جتنا حق ایک مرد کو عبادت کا ہے، اتنا ہی ایک خاتون کو بھی ہے۔ میں جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کر رہی ہوں۔ اس طرح خواتین کی انٹری بین کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔‘‘
دریں اثنا، جامع مسجد کے پی آر او صبی اللہ خان نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے کہا ’’خواتین پر روک نہیں لگائی گئی ہے۔ جو اکیلی لڑکیاں یہاں آتی ہیں، لڑکوں کو ٹائم دیتی ہیں۔ یہاں غلط حرکتیں ہوتی ہیں، ویڈیو بنائی جاتی ہیں۔ صرف اس چیز کو روکنے کے لئے یہاں پابندی عائد کی گئی ہے۔ اگر آپ اب بھی چاروں طرف دیکھیں تو یہاں خواتین موجود ہیں۔‘
فیملی کے ساتھ یاشادی شدہ جوڑا آئے تو کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن کسی کو ٹائم دے کر یہاں آنا، اسے پارک سمجھ لینا، میٹنگ پوائنٹ بنا لینا، ٹک ٹاک ویڈیو بنانا، ڈانس کرنا یہ کسی بھی مذہبی مقام کے لئے مناسب نہیں ہے۔ خواہ وہ مسجد ہو، مندر ہو یا گرودوارا ہو۔ ہمارا پابندی عائد کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مسجد عبادت کی جگہ ہے اور اس کا اسی طرح سے استعمال کیا جائے۔‘‘