محقق کے لئے بیک وقت کئی علوم وفنون سے واقفیت ناگزیر ہے ۔احمد محفوظ دی مسلم ویلفیرٔ اینڈ ایجوکیشنل سوسائٹی اعظم گڑھ کے زیر اہتمام دوروزہ قومی سمینار اختتام پذیر اعظم گڑھ یکم اگست 2022 تحقیق کے میدان میں سنجیدہ کام کرنے والوں کی محنت اور جانفشانی بالعموم سب سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ کیوں کہ محقق کو بیک وقت کئی طرح کے علوم و فنون سے واقف ہونا ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر پروفیسر احمد محفوظ نے دی مسلم ویلفیرٔ اینڈ ایجوکیشنل سوسائٹی اعظم گڑھ کے زیر اہتمام فاطمہ گرلس کالج داود پور میں منعقدہ دوروزہ سمینار اختتامی اجلاس میں صدارت کے دوران کیا ۔واضح رہے کہ اترپردیش کے اردو محققین کے موضوع پر اترپردیش اردو اکادمی کے مالی تعاون سے دوروزہ سمینار منعقد ہوا تھا ۔
پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ تحقیق بلاشبہ بہت محنت اور توجہ کا کام ہے ۔انھوں نے تمام مقالہ نگاروں کو مبارک باد دی ۔پروفیسر سراج اجملی نے کہا کہ وقتی شہرت کے طالب اس کوچے کا رخ نہ کریں ۔انھوں نے مقالہ خوانی کے آداب اور جواں سال اسکالر ز کو زبان و و بیان کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ محنت ہی کامیابی کی کلیدہے ۔
انھوں نے فاطمہ گرلس کالج کی مقالہ خواں طالبات کی خاص طور پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تحقیق جیسے مشکل موضوع پر بڑی محنت سے مقالے تیار کیے ۔ صدروحضرات نے سمینار کے نہایت کامیاب انعقاد کے لیے اس کے منتظمین خصوصاً نازش احتشام اعظمی اور عارف نیاز داؤدی کو مبارکباد دی اور مہمانوں کی تواضع کے لیے شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ سمینار کے مختلف اجلاس میں حکیم وسیم احمد اعظمی، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر سراج اجملی اور پروفیسراحمد محفوظ نے صدارت فرمائی۔ جب کہ ڈ اکٹر محمد مقیم،ڈاکٹر شاہ نواز فیاض ،ڈاکٹرثاقب عمران نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر دہلی، لکھنو ، بنارس اعظم گڑھ اورمیرٹھ سے آئے مقالہ نگاروں نے مقالہ پڑھے۔ مقالہ نگاروں میں”مولانا ضیاﺅالحق خیرآبادی،ڈاکٹر محمد اختر، ڈاکٹر ابراہیم افسر، ڈاکٹر عمیر منظر،جناب اویس سنبھلی، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سلمان فیصل،ڈاکٹر محضر رضا،ڈاکٹر ایاز احمد،ڈاکٹر امتیازاحمدعلیمی، ڈاکٹر ساجد زکی فہمی، ڈاکٹر نازیہ ممتاز،ڈاکٹر علام الدین،ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر محمد رافع ، صالحہ عاصم اورمرسلین اصلاحی کے نام شامل ہیں۔
آخر میں جناب عارف نیاز داؤدی نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیااورمقالہ نگاروں کے علمی اشتراک کو بطور خاص سراہا ۔