نئی دہلی:
تقریباً 80 اوور سیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی)کارڈ ہولڈروں نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے بولنے اور اظہار رائے اور مخالفت کی آزادی کو دبایا جارہا ہے۔ او سی آئی کارڈ ہولڈر غیر ملکی شہری ہوتا ہے جس کے غیر ملکی پاسپورٹ ہوتا ہے۔ اور وہ ہندوستان کا شہری نہیں ہے ، لیکن وہ پیدائش یا اباو اجداد کی وجہ سے ان کا یہاں سے تعلق ہوتا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں نے کہا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرنے یا بھارتی آئین کی نافرمانی کرنے پر شہریت ایکٹ کی دفعہ 7 -ڈی کے تحت حکومت ہند او سی آئی کارڈ ہولڈرکا رجسٹریشن رد کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ‘ایکٹ کی دفعہ 7 ڈی(بی) حکومت ہند کو یہ اجازت دیتی ہے کہ اگر ہندوستانی آئین کے خلاف کسی قسم کی ناراضگی ظاہر کی جاتی ہے تو وہ اس متعلقہ شخص کا او سی آئی رجسٹریشن کو رد کردیں۔ اور 7ڈی (ڈی) کسی بھی قانون کی خلاف ورزی پر او سی آئی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ‘
او سی آئی کارڈ ہولڈرز نے مزید کہا کہ ‘سیکشن 7 ڈی کے تحت یہ دونوں دفعات من مانے ہیں اور او سی آئی کی آزادی اظہار پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے ، جن میں سے کئی ہندوستان میں مستقل طور پر رہائش پذیر رہنے کے خوف سے حکومت کے خلاف نہیں بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ او سی آئی کارڈ رکھنے والوں کو میڈیا کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے فرنٹ لائن میگزین کو بتایا کہ او سی آئی اسکیم کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ہندوستانی نژاد افراد ، یہاں تک کہ اگر وہ ہندوستانی شہری نہیں ہیں تو انہیں یہاں کے شہریوں کی طرح حقوق دیئے جائیں۔ ہیگڑے نے کہا کہ نئے قوانین کے سبب وہ’ قریب قریب شہری‘سے غیر ملکی ہوگئے ہیں ۔ ہیگڑے نے کہاکہ ‘تکنیکی طور پر حکومت ٹھیک ہے۔ او سی آئی کارڈ طویل مدتی ویزا کی طرح تھا ، لیکن اس کے تحت لمبے عرصے تک رہنے کے علاوہ کئی طرح کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی تھیں یا اس کا مقصد انہیں قریب قریب شہری جیسا تجربہ دینا ہے۔ یہ قوانین بنیادی طور سے کچھ عدالتی فیصلوں پر قابوپانے کے لیے کھڑے کئے گئے ہیں۔