ایران کے سابق صدراکبرہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی نے ملک میں 18 جون کو ہونے والےصدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انھیں موجودہ نظام پر کوئی یقین نہیں کہ وہ کسی قسم کی اصلاحات کو عملی جامہ پہنا سکے گا۔
فائزہ ہاشمی خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں اور ایرانی پارلیمان کی سابق رکن رہ چکی ہیں۔انھوں نے آڈیو چیٹ ایپ ’’کلب ہاؤس‘‘ پرگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر آیندہ انتخابات میں ان کا سگا بھائی بھی بہ طور امیدوار حصہ لیتا ہے تو وہ اس کو بھی ووٹ نہیں ڈالیں گی۔‘‘
ان کے بھائی محسن ہاشمی رفسنجانی تہران کی شہری کونسل کے چیئرمین ہیں۔ان کے بارے میں یہ اطلاعات آچکی ہیں کہ وہ صدارتی امیدوار ہوسکتے ہیں۔ان کے والد اکبر ہاشمی رفسنجانی نے ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد مذہبی رہ نماؤں کو اقتدار دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔وہ 2017ء میں وفات پا گئے تھے۔
فائزہ ہاشمی نے اپنی گفتگو میں صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کی ایک وجہ یہ بیان کی ہے کہ ’’ایران میں اصلاح پسند تحریک دم توڑ چکی ہے،اس لیے وہ اپنے بائیکاٹ کے فیصلے کے ذریعے ایک طرح سے احتجاج ریکارڈ کرائیں گی اور اصلاح پسندوں کو یہ باور کرائیں گی کہ انھوں نے برسراقتداررہنے کے لیےاصلاحی اصولوں کو خیرباد کہہ دیا ہے۔‘‘
انھوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی صدارتی امیدوار اصلاح پسندی کے اصولوں کی پاسداری کا عزم کرتا ہے تو وہ اپنا فیصلہ تبدیل بھی کرسکتی ہیں۔
فائزہ ہاشمی ایرانی نظام کی سخت گیر پالیسیوں کی ناقد ہیں۔ وہ 2012ء میں ’’ریاست مخالف پروپیگنڈا‘‘ کے الزام میں چھے ماہ تک جیل بھی کاٹ چکی ہیں۔