گورکھپور:(ایجنسی)
اترپردیش کی گورکھپور پولیس نے دو گھروں کے اوپر مبینہ طور پر پیٹ پاکستانی جھنڈے لہرائےجانے کو لے کر برہمن جین کلیان سمیتی کی شکایت پر کارروائی کرتےہوئے بغاوت کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، سوشل میڈیا پر اس سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہو گیاتھا، جس میں دو گھروں کی چھتوں پر لٹکے پاکستانی جھنڈوں کی مبین تصاویر دیکھی جا سکتی ہے ۔
اس کے بعد ہندو تنظیم برہمن جن کلیان سمیتی کے صدر کلیان پانڈے نے چوری چورا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی۔ان گھروں کے باہر ایک بھیڑ جمع ہو گئی اور ہندو مذہب سے منسلک نعرے لگانے لگے اور گھروں پر پتھراؤ کیا۔ ہجوم نے ایک ملزم کی دو پہیہ گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔
اس معاملے میں درج ایف آئی آر میں چار مقامی تاجروں تعلیم، پپو، عاشق اور آصف کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔گورکھپور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منوج کمار اوستھی نے بتایا کہ چار لوگوں نے اسلامی جھنڈے لگانے کا دعویٰ کیا ہے، جس کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
حالانکہ سوشل میڈیا پر ان جھنڈوںکو پاکستانی جھنڈے بتائے جانے کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا۔پولیس نے دونوں گھروں کی تلاشی لی لیکن انہیں کوئی پاکستانی جھنڈا نہیں ملا۔ ملزمان نے یہ مذہبی جھنڈے پولیس کو سونپ دیا ہے۔ گورکھپور پولیس نے جمعرات کو ٹویٹ کرکے اس واقعہ کا ذکر کیا تھا۔
پولیس نے ٹویٹ کر کے ایک بیان جاری کہا تھا کہ پولیس نے پاکستانی پرچم لگانے کی اطلاع پر چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور ان جھنڈوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، درحقیقت پولیس کے اس بیان میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ انہیں تلاشی کے دوران کوئی پاکستانی جھنڈا ملا یا پھرانہوں نے جو جھنڈے پکڑے ہیں وہ پاکستانی جھنڈے ہیں۔
گورکھپور کے ایس ایس پی وپن ٹاڈا نے بتایا کہ پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور ان میں سے ایک جھنڈے پر اردو میں لکھے گئے الفاظ کی جانچ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کر پائی ہے کہ آیا ان چاروں لوگوں کا ایک ہی گھر ہے جس کی تصویریں آن لائن وائرل ہوئی ہیں۔ علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔