اقوام متحدہ (ڈی ڈبلیو)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر افغان طالبان سے نمٹنے کے بارے میں ایک ‘آزادانہ تجزیے’ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ ‘تازہ سوچ و فکر’ کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ آخر افغانستان کی طالبان حکومت سے کیسے نمٹا جائے۔
جمعرات کے روز سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف طالبان کے کریک ڈاؤن سمیت ملک کو پیش دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نئی فکر و سوچ اور آزادانہ سفارشات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے لیے متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نصیبہ نے کہا کہ ”کونسل ایک مشکل ترین بحران کے حوالے سے، بیرونی مہارتوں اور تازہ سوچ و فکر پر مبنی، ایک محتاط نیز مناسب رد عمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بنیادی طور پر یہ کہہ رہی ہے کہ افغانستان کے لیے حسب معمول طریقہ کار کافی نہیں ہے