نئی دہلی:
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہاہے کہ راشٹریہ جنتا دل کے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کے گھر کے لوگ ان کی آخری رسومات بہار میں ان کے آبائی مقام سیوان میں کرنا چاہتے ہیں مگر حکام اس کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
اویسی نے پیر کو ٹویٹ کرکے لکھا : کم سے کم ان کے غمزدہ گھر والوں کو ان کے آخری رسومات ان کے حساب سے کرنے سے تو نہیں رکاجانا چاہئے۔ ظاہر سی بات ہے کہ وہ کووڈ 19-کے تمام احتیاطی تدبیر پر عمل کریں گے۔
انہوں نے ٹویٹ میں یہ بھی الزام لگایا کہ شہاب الدین کا علاج ٹھیک سے نہیں کیا گیا اور انہیں ایک کووڈ19-مریض کے ساتھ رکھا گیا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق28 اپریل کو شہاب الدین کے وکلا ، سلمان خورشید اور رندھیر کمار نے دہلی ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں کہا تھاکہ ایک دیگر قیدی کے کووڈپازیٹیو ہونے کے باوجود جیل حکام نے درخواست گزار کو ( شہاب الدین) اسی سیل میں رکھا ، جبکہ انہیں اس بیماری کے خطرناک ہونے کی بات معلوم تھی۔ جیل حکام نے کوئی الگ سے انتظامات نہیں کیا اور کئی بار گزارش کرنے کے باوجود انہیں اسی کووڈ مریض کے ساتھ اسی سیل میں رکھا گیا اور جیل حکام نے اس طرح عرضی گزار کی جان خطرے میں ڈال دیا۔
اس سماعت کے بعد جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ نے دین دیال اپادھیائے اسپتال کے سینئر ڈاکٹروں سے شہاب الدین کی صحت کی نگرانی کرنے کو کہا تھا۔
شہاب الدین کو 19 اپریل کو کووڈ پازیٹیو پایا گیا تھا ، جس کے اگلے دن انہیں دہلی کے دین دیا اپادھیائے اسپتال میں داخل کرایا گیا، یکم مئی کو وہاں ان کی موت ہوگئی۔
بہار قانون ساز اسمبلی میں آر جے ڈی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے شہاب الدین کی موت پر تعزیت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ -’سابق رکن پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کی کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہونے والے بے وقت انتقال کی افسوسناک خبر دردناک ہے۔ خدا انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ، پریوار اور خیر خواہوں کو صبر عطا فرمائے۔ ان کی موت پارٹی کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ غم کی اس گھڑی میں ، آر جے ڈی پریوارسوگوار کنبہ کے ساتھ ہے۔
شہاب الدین 2004 میں دوہرے قتل کیس میں عمر قید کی سزاکاٹ رہے تھے، تہاڑ جیل انتظامیہ نے 23 اپریل کو کہا تھا کہ جیل میں کورونا کے 227 فعال معاملات ہیں۔
حال ہی میں ، گینگسٹر چھوٹا راجن اور جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو بھی کورونا سے متاثر پائے گئے تھے۔ دونوں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔