مرکز لاک ڈاؤن سے پہلے کمزور طبقات کا خیال رکھے
اسپتال لوکل آئی ڈی کے نام پر مریضوں کو انکار نہ کرسکے
مرکز ساری ویکسین خود خریدے اور ریاستوں کوالاٹ کرے
نئی دہلی:
ملک میں کورونا مہاماری کی صورت حال کے مدنظر اتوار روز سپریم کورٹ نے مرکز اور سرکاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن لگانے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کریں۔
عدالت نے کہاکہ ہم مرکز اور ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی سرگرمیوں پر روک لگائیں جہاں زیادہ تعداد میں لوگوں کے اجتماع کے امکانات ہو سکتے ہیں۔وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سرکار مفاد عامہ میں لاک ڈاؤن بھی لگا سکتی ہے۔
حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہاکہ لاک ڈاؤن کامعاشرتی اور معاشی اثرات پسماندہ طبقات اور حاشیہ پر رہنے والے طبقات پر پڑ سکتے ہیں، ایسی صورتحال میں اگر حکومت لاک ڈاؤن نافذ کرتی ہے تو ، انہیں ان طبقات کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے سے انتظامات کرنے چاہئے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام ریاست میں مریض کی پہنچان پتر نہ ہونے پر اسپتال میں بھرتی کرنے یا پھر ضروری دوا دینے سے منع نہیں کیا جائے گا۔
عدالت کے تین ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کرنے کے لئے ایک قومی پالیسی مرتب کرے۔ عدالت نے کہا کہ اس پالیسی کو تمام ریاستوں اور مرکزکے زیرانتظام ریاستوںکے ساتھ شیئر کیا جانا چاہئے ، لیکن اس وقت تک کسی بھی مریض کو اسپتال میں داخل ہونے یا ضروری ادویہ سے انکار نہیں کیا جانا چاہئے اگر ان کے پاس مقامی رہائشی سند یا شناختی سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔