نئ دہلی( آر کے بیورو)گجرات اسمبلی انتخابات کے اعلان میں آپ زیادہ وقت نہیں بچاہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست میں 14ویں اسمبلی کی مدت 18 فروری 2023 کو ختم ہو رہی ہے۔ ایسے میں یہاں کی تمام پارٹیاں جیتنے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
بی جے پی اس میں ایک قدم آگے بڑھ کر سرگرم ہے۔پی ایم کا تعلق اس ریاست سے ہے، لیکن یہ فطری ہے خاص بات یہ ہے کہ بی جے پی ہندوتو ایجنڈے میں کوئ دلچسپی نہیں دکھارہی ابھی تک پارٹی کی طرف سے میاں بھائ یا بھائ جان کا راگ نہیں چھیڑا گیا ہے۔شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ کیجریوال ہندوتو کی پچ پر کھیل رہے ہیں اور وہ بڑی چالاکی سے پتے پھنک رہے ہیں۔
نوٹوں پر گنیش اور لکشمی کی فوٹو کا مطالبہ اسی کی ایک کڑی ہے ،بی جے پی اس پر کھل کر کچھ نہیں کہہ پارہی ہے ،وہیں سی ایم کون ہوگا یا موجودہ سی ایم کی کارگزاریوں کا کوئ تذکرہ نہیں ہے توپھر وہ کیا کررہی ہے کیا حکمت عملی ،کس ایشو پر انحصار ہے تو اس کا جواب ایک ہی ہے ،اس کے پاس ایک ہی طاقتور ہتھیار ہے جس کا نام پی ایم مودی ہے اور یہ الیکشن ان کے نام اور کام پر لڑا جارہا ہے۔
پارٹی یہاں اسمبلی انتخابات کا سیاسی کھیل اپنے حق میں کھیلنے کے لیے ان کی شبیہ اور نام پر پوری طاقت جھونک رہی ہے۔ انتخابی مہم کی کمان بھی پی ایم مودی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ بھرپور طریقے سے گجرات کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس بار کے انتخابات میں مودی فیکٹر کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔ اگر ایک طرح سے دیکھا جائے تو اس بار مودیتوا نام کا برہماستر بی جے پی کے ترکش میں شامل ہے۔