نئی دہلی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد معاملے میں وارانسی کی ایک عدالت کے فیصلے پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اویسی نے اے بی پی نیوز سے بات چیت میں کہا کہ جس طرح سے بابری مسجد چھینی گئی، تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔
اویسی نے کہا کہ وہ ایک مسجد کھو چکے ہیں اور ایک اور مسجد کو کھونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سروے گیان واپی مسجد کے اندر کیا جائے گا اور 17 مئی سے پہلے سروے ٹیم کو اپنی رپورٹ عدالت کو دینی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ ان کے مقرر کردہ کورٹ کمشنر کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ عدالت نے کہا ہے کہ سروے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔
اویسی نے کہا کہ 1991 میں بھی جب گیان واپی مسجد معاملے میں کچھ لوگ ہائی کورٹ گئے تھے تو عدالت نے روک لگا دی تھی۔
اے بی پی نیوز کے ساتھ بات چیت میں، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد ایودھیا تنازع کیس میں، عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے لیے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ ایکٹ سیکولرازم اور ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق ہے۔
عبادت گاہ ایکٹ- 1991
بتادیں کہ عبادت گاہ ایک- 1991 کے مطابق، کسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی نوعیت وہی رہے گی جو 15 اگست 1947 کو تھی اور اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے ایودھیا کیس کو خارج کر دیا گیا اور دیگر تمام معاملات پر قانونی عمل پر روک لگا دی گئی تھی ۔
حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے کہا کہ وارانسی عدالت کا فیصلہ غلط ہے اور وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اور گیان واپی مسجد کے انتظام سے وابستہ لوگوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر سپریم کورٹ جائیں گے اور سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے کہ اس کے احکامات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
بتا دیں کہ یہ مسجد کاشی وشوناتھ مندر سے ملحق ہے۔
اویسی نے کہا کہ کل اگر وہ عدالت جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے نیچے مسجد ہے تو کیا انہیں اسے کھودنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار ملک کو 1990 کی دہائی میں واپس لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مقامی عدالت نے اس سال اپریل میں مندر میں سروے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم 5 ہندو خواتین کی درخواست پر دیا گیا۔
پچھلے ہفتے گیان واپی مسجد میں سروے کو لے کر ہنگامہ ہوا تھا۔ جب عدالت کی طرف سے مقرر کمشنر اور وکلاء کی ٹیم گیان واپی مسجد کی مغربی دیوار کے پیچھے واقع شرنگر گوری سائٹ کا سروے کرنے آئی تو وہاں موجود لوگوں نے نعرے بازی کی تھی ۔