نی دہلی جمعرات کو سپریم کورٹ میں حجاب سے متعلق سماعت جاری رہی۔ جسٹس ہیمنت گپتا نے اپنے دلائل سے وکلاء کے کئی سوالوں کا جواب دینے کی کوشش کی۔ لائیو لا کے مطابق جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ سکھ مذہب میں جو بھی مذہبی رواج ہے، وہ ہندوستانی ثقافت کا حصہ ہے۔
اس کا حجاب سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ دراصل کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب اسلام کا مذہبی عمل نہیں ہے۔ اسی نکتے کا حوالہ دیتے ہوئے، درخواست گزاروں کے وکیل نظام پاشا نے جمعرات کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اگر حجاب کو ثقافتی عمل سمجھا جاتا ہے، تو اس کی حفاظت اسی طرح کی جاتی ہے جس طرح سکھ مذہب میں پگڑی پہننا ہے۔ لیکن جسٹس ہیمنت گپتا نے اس دلیل کو قبول نہیں کیا۔ اس پر نظام پاشا نے کہا کہ اسلام بھی 1400 سال سے موجود ہے اور حجاب ہمیشہ سے ہے۔
دیر گئے تک سپریم کورٹ میں حجاب پر بحث ہوتی رہی۔ ججز اور وکلا کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا۔ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کیا سڑک پر حجاب پہننے سے پبلک آرڈر کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، لیکن اگر کوئی طالب علم اسے اسکول میں پہنتا ہے تو کیا اسکول امن عامہ کی بحالی میں مداخلت نہیں کرسکتا؟ اس پر سینئر ایڈوکیٹ دیودت کامت نے کرناٹک کی ایک طالبہ عائشت شفا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو امن عامہ کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، امن عامہ کو برقرار رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔لائیو لاء کے مطابق، سینئر وکیل کامت نے دلیل دی، "اگر میں سر پر اسکارف (حجاب) پہنتا ہوں اور کوئی غصے میں آتا ہے اور نعرے لگاتا ہے، تو
پولیس میرے پاس آ کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ حجاب مت پہنو۔” یہ ایک طرح سے فسادیوں کی حمایت مترادف ہوا۔
پرتھ (ڈی ڈبلیو) فاطمہ پیمان صرف ستائیس برس کی عمر میں آسٹریلوی پارلیمان کے ایوان بالا کی پہلی باحجاب رکن بن گئی ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کی تاریخ میں سب سے کم عمر سینیٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔فاطمہ پیمان کا آسٹریلیا کی پہلی حجاب پہننے والی رکن پارلیمان بننے کی طرف سفر اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی میں ایک ہم جماعت نے ان کے ہیڈ اسکارف کا مذاق اڑایا تھا۔ فاطمہ شعبہ دوا سازی کی طالبہ رہی ہیں۔
انہوں نے بچپن میں اپنی فیملی کے ساتھ افغانستان سے جان بچا کر آسٹریلیا پہنچنے کے بعد ہمیشہ یہی محسوس کیا تھا کہ آسٹریلوی معاشرہ انہیں پوری طرح قبول کرتا ہے۔ تاہم جب یونیورسٹی کے ایک ٹیوٹوریل کے دوران ان کے ہیڈ اسکارف پر انہی کے ایک ساتھی نے ان کا تمسخر اڑایا، تو انہیں احساس ہوا کہ آسٹریلوی معاشرے میں بھی ایسے عناصر ہیں، جو عدم روا داری کا شکار ہیں، تو انہوں نے سیاسی طور پر فعال ہو جانے کا فیصلہ کر لیا۔سینیٹر فاطمہ پیمان نے منگل کی رات پارلیمنٹ میں اپنی اولین تقریر کے دوران خاص طور پر اپنا حجاب پہن رکھا تھا اور وہ اپنے مرحوم والد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہو گئیں۔