بنگلورو (ایجنسی) کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل حجاب تنازع ایک بار پھر بھڑک اٹھنے کے آثار ہیں ۔ کرناٹک کے جنوبی اضلاع کی مسلم تنظیموں نے ریاست میں 13 نئے نجی کالج کھولنے کے لیے درخواست دی ہے۔ ان کالجوں میں حجاب پر پابندی نہیں ہوگی۔ پرائیویٹ کالجس کھولنے کے لیے اقلیتی تنظیموں کی طرف سے اس سے پہلے کبھی اتنی درخواستیں موصول نہیں ہوئی تھیں۔
‘دینک بھاسکر’ کی رپورٹ کے مطابق پچھلے 5 سالوں میں اقلیتی تنظیموں کی طرف سے ایک بھی درخواست نہیں دی گئی۔ اب ماہرین کا خیال ہے کہ نئے کالجز کے کھلنے سے حجاب کا تنازع مزید گہرا ہو جائے گا، کیونکہ ریاست کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہے۔
جس کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کی سیکڑوں لڑکیاں امتحان چھوڑ کر چلی گئیںکرناٹک میں پچھلی حکومت (کانگریس) نے سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے ڈریس کوڈ کو لازمی قرار دیا تھا۔ جبکہ پرائیویٹ اسکول اپنا ڈریس کوڈ ترتیب دینے کے لیے آزاد ہیں۔ اب جبکہ سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں مذہبی علامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، یہ نجی تعلیمی اداروں پر منحصر ہے کہ وہ حجاب کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ اس لیے مسلم تنظیموں نے اپنے کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔