مظفر نگر:( ایجنسی)
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے دینک بھاسکر کو بتایا کہ ہندو، مسلمان اور جناح ڈھائی ماہ تک سرکاری مہمان کے طور پر مغربی اتر پردیش میں رہیں گے۔ وہ سرکاری پے رول پر ہیں۔ 15 مارچ کے بعد یہ تینوں مزید پانچ دن رہنے کے بعد چلے جائیں گے۔ ٹکیت کا کہنا ہے کہ ہندو مسلم ایک فضول مدعا ہے اور کچھ نہیں، یہ ایک کھلا جھوٹ ہے، یہ لوگ (بی جے پی) یہی کرواناچاہتے ہیں۔ ٹکیت کے مطابق اس بار انہیں مغربی اتر پردیش میں ووٹ نہیں ملنے والا ہے۔ 2010 سے پہلے، مغربی اتر پردیش میں مسلم جاٹ کھاپ ایک ہوا کرتی تھی۔ مہاپنچایتیں ایک تھیں۔پنجایتوں سے مشترکہ طور سے فرمان جاری ہواکرتے تھے۔
ٹکیت کا مزید کہنا ہے کہ چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کی تحریک میں مسلمانوں کو اہم مقام حاصل تھا۔ کھاپس، سماجی اور سیاسی دونوں پلیٹ فارمز پر دونوں برادریوں کی موجودگی برابر تھی جو 2010 کے بعد کھوکھلی ہونا شروع ہوئی تھی۔ نتیجہ 2013 کے فسادات اور 2017 میں ہندوؤں کے نقل مکانی کا مسئلہ ۔ کیرانہ، کاندھلہ، لساڈھ، فوگانہ سبھی علاقے اس وقت بہت حساس تھے، لیکن اب لوگ ہندو مسلم سیاست نہیں چاہتے ہیں۔