نئی دہلی : (پریس ریلیز)
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا ملک کی راجدھانی میں ایک مسلم سول ڈیفنس افسر کی ظالمانہ عصمت دری اور قتل کے واقعہ پر پولیس کی سست روی پر انتہائی تشویش کا اظہار کر تی ہے اور ملک کے وزیر داخلہ کو براہ راست اس کے لیے جواب دہ سمجھتی ہے۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ 27 اگست کو دہلی کے لاجپت نگر علاقہ میں 21 سالہ سول ڈیفنس افسر کی بے ر حمانہ اجتمائی عصمت دری نے پوری انسانیت کو شرمسارکیاہے۔
انہوںنے کہا ’’دہلی میں عورتوں کے خلاف ظلم و تشدد اور مجرمانہ کاروائیوں پر نیشنل کرائم بیورو کے فراہم کردہ اعداد شمار پر اگر دہلی کو عصمت دری کی راجدھانی کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔موجودہ واقعہ نے نربھیا کیس کی تلخ او ر نا خوشگوار یادوں کو پھر سے زندہ کر دیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا موجودہ حکومت اس طرح کے واقعات پر انتہائی بے حس اور غیر سنجیدہ ہے اور وہ ملک کی 50 فیصد آبادی کو تحفظ فراہم کر نے میں کو ئی دلچسپی نہیں رکھتی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش کرائی جائے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔انھوں نے کہا دہلی پو لیس جو کہ مرکزی وزیر داخلہ کے تابع ہے کا رویہ لیت و لعل اور ٹال مٹول کا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کو بھر پور معاوضہ دیا جائے۔
انہوںنے کہا ملک میں قانون کی کو ئی کمی نہیں ہے لیکن عصمت دری سے متعلق کیسوں کی سماعت اور سزا دلوانے کے معاملہ میں عدلیہ کی سست رفتاری انتہائی تشویشناک ہے جس کا نتیجہ ہے قانون کا نفاذ انتہائی ناقص و کمزور ہے اور سزا دہی کی رفتار انتہائی سست ہے۔ انھوں نے تمام انصاف پسند اور امن پسند افراد سے اپیل کی کہ وہ رابعہ سیفی کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ اسے انصاف مل سکے۔ اسی طرح انہیں یہ مطالبہ بھی کر نا چاہیے کہ ملک میں خواتین اور بچیوں کے خلاف عصمت دری کے واقعات میں کمی لائی جائے۔